وزیراعظم‘ چیف جسٹس ملاقات سے تناؤ کم ہوا: قانونی ماہرین
اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان/نمائندہ نوائے وقت)وزیر اعظم شاہد خان عباسی اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ملاقات کے حوالے سے آئینی ماہرین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات سے تنائو کم ہوا پریشر ڈی فیوز ہوا ہے ماحول میں خوشگوار تبدیلی واقع ہوگی،ملاقات سے عوام کے سامنے ایک سافٹ میسج آیا ہے جبکہ ایک دوسری رائے یہ ہے کہ حکومت کے خلاف مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں ، حکومت کی ناقص کارکردگی پر سوموٹو لیے جارہے ہیں ان حالات میں چیف جسٹس کو ملاقات سے گریز کرنا چاہیے تھا اس ملاقات سے نہ چاہنے کے باوجود ابہام پیدا ہوں کہ شاید کوئی نیا این آر او آنے ولا ہے، کوئی ڈیل ہونے والی ہے جبکہ بین الاقوامی قوانین اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جس پارٹی کے مقدمات عدالت میں چل رہے ہوںاس جج کو اس پارٹی کے افراد سے ملاقات نہیں کرنی چاہئے اس سے شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل شاہ خاور نے کہا کہ چیف جسٹس کو ملاقات سے انکار کردینا چاہئے تھا ملاقات سے بہت سے ابہام پیدا ہوگئے ہیں لوگوں کو انگلیاں اٹھانے کا موقع ملے گاملک کی موجود صورت حال کے پیش نظر یہ ملاقات اس وقت کسی طور مناسب نہ تھی ۔ نیب کے سابق پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ عامر عباس نے کہا کہ چیف جسٹس کو وزیر اعظم سے ملاقات نہیں کرنی چاہیئے تھی کیونکہ وزیراعظم کا تعلق اسی سیاسی پارٹی سے جس کے وزیراعظم کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا اب ان کی اور ان کی پارٹی کی جانب سے عدلیہ مخالف بیانات کا سلسلہ جاری ہے جس میں سیاسی افراد کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات زیر التواء ہیں، ملاقات ججز کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے کہا کہ ملاقات سے لوگوں کو چہ میگوئیاں کرنے کے مواقع ملیں گے آئینی اداروں کے افراد کو اپنی حدود میں رہنا چاہے۔ ایڈووکیٹ قمر چوہدری نے کہا کہ نہیں بھولنا چاہیے موجود ہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نااہل نواز شریف کے حوالے سے بیان دیا تھا کہ اصل وزیراعظم اب بھی نواز شریف ہی ہیں ۔