میمو گیٹ کیس: حسین حقانی کی واپسی کیلئے ایک ماہ کی مہلت‘ میڈیا پر رائے زنی کرنیوالوں پر پابندی لگا سکتے ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت /ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے حکومت کو حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس نے دوران سماعت میڈیا پر زیر التواء مقدمات پر رائے دینے والوں کو بھی خبردار کر تے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہو میڈیا پر بیٹھ کر رائے زنی کرنے والوں پر پابندی لگا دوں۔بدھ کے روز میمو گیٹ سکینڈل کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس نے کہا حسین حقانی کی واپسی کے لیے مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے تنبیہ کی ایسا نہ ہو کہ زیر التواء مقدمات پر میڈیا پر بیٹھ کر رائے زنی کرنے والوں پر پابندی لگا دوں ہوسکتاہے نوٹس دے کر سب کوبلالیں۔ ٹی وی پر بیٹھ کرلوگ کہتے ہیں گڑھے مردے اکھاڑے جارہے ہیں۔ حسین حقانی کی واپسی میں گڑھے مردے اکھاڑنے والی کون سی بات ہے۔ہم قانون پر عملدرآمد یقینی بنا رہے ہیں۔ رات کومیڈیاپر لوگ باتیں کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو قانون کا علم ہی نہیں۔ عدالت میں زیر التواء مقدمات پر رائے زنی نہیں ہونی چاہیے جب فیصلہ آ جائے تو اسکے بعد جو مرضی کہتے رہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حسین حقانی پر ایف آئی آر کی کے اندراج کی نقل جمع کروادی ہے۔ عدالت ہمیں ایک موقع فراہم کردے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی عدالت کوواپس آنے کی یقین دہانی کروا کر گئے۔ عدالتی احکامات پر عمل کرناحکومت کاکام ہے ابھی تک مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔ حسین حقانی کوکب تک وطن واپس لایاجائے گا۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا امریکہ سے دستاویزات گزشتہ روز واپس آچکی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے۔ سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری داخلہ کو متفرق درخواستوں کیلئے نہیں بلایا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئے سے سوال کیا کہ بتا دیں کہ کتنے دنوں میں نتائج دے سکتے ہیں تو ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ حسین حقانی کی واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے دائمی وارنٹ کے ا جراء کے بعد ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے رابطہ کریں گے میں خود بھی امریکہ جائوں گا۔ وہاں وکیل کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ بتائیں حسین حقانی کو واپس کب لے کر آئیں گے، مجھے معلوم تھا سیکرٹری داخلہ کو بلائیں گے توبیگ آ جائے گا۔ مقدمات کو ملتوی کرنے کیلئے یہاں نہیں بیٹھے، میمو کمیشن تین چیف جسٹسز کا فیصلہ تھا کیا کوڑے میں پھینک دیں۔ حسین حقانی واپس نہ آیا تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سیکرٹری داخلہ، خارجہ، ڈی جی ایف آئی اے حسین حقانی کی واپسی کا پلان مرتب کریں۔ عدالت نے حسین حقانی کووطن واپس لانے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔