لاہور (اپنے نامہ نگار سے + خصوصی نامہ نگار) جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما چودھری مونس الہی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید چار روز کی توسیع کر دی۔ یکم اپریل کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کہ ملزم سے این آئی سی سکینڈل کے سلسلے میں مزید تفتیش کرنی ہے لہذا ملزم کا مزید ریمانڈ دیا جائے۔ مونس الہی کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے دس روز میں کچھ بھی برآمد نہیں کر سکی ہے۔ تین بار ریمانڈ لینے کے باوجود تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ میرے موکل کو بلاوجہ سیاسی بنیاد پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ میرے موکل کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ظفر قریشی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں اور بلاوجہ تنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی قتل یا ڈکیتی کا مقدمہ نہیں جس میں ریمانڈ ضروری ہو۔ اس موقع پر کارکنوں نے مونس الہی کے حق میں نعرے بازی کی۔ قبل ازیں مونس الہی نے عدالت میں کہا کہ وہ دس دن سے حراست میں ہیں اور ایف آئی اے سے مکمل تعاون کر رہے ہیں لیکن ان کے خلاف انہیں کوئی ثبوت نہیں دکھایا گیا اور نہ ہی کوئی شہادت سامنے آئی ہے۔ دریں اثنا ق لیگ پنجاب کے پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین خان نے پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 دن کے ریمانڈ میں مونس الہی پر بدعنوانی کی ایک پائی ثابت نہیں ہو سکی ان کو ایک ایسے کیس میں پھنسانے کی کوشش کی گئی جس میں سو فیصد ریکوری ہو چکی ہے۔ دس دن میں ثابت ہو گیا کہ مونس الہی بے گناہ اور بے قصور ہے ان پر مقدمہ کی نوعیت سیاسی ہے۔
مونس الہی
مونس الہی