مکرمی! موجودہ اہل اقتدار یوں تو بڑے اوصاف و کمالات کے مالک ہیں لیکن ان کا ایک کمال بڑا لاجواب ہے وہ یہ کہ یہ بڑے سجیلے‘ نوکیلے اور بھڑکیلے‘ وعدے کرتے ہیں اپنا ثانی نہیں رکھتے عوام کی دکھتی ہوئی رگ پر ہاتھ رکھنا کوئی ان سے سیکھے‘ میدان اقتدار میں قدم رکھتے ہی وزیر پانی و بجلی نے اعلان فرمایا کہ میری قوم 31 دسمبر 2008ءتک بجلی کے اذیت ناک بحران سے نجات حاصل کرے گی۔ پھر اس اعلان کے اندر ایلاسٹک ڈال کر اس کو 31 دسمبر 2009ءکی حتمی تاریخ پر چسپاں کر دیا گیا۔ 31 د سمبر 2009 ء بھی گزر گیا اور بجلی کا بحران قوم کو بدحال سے نڈھال کر گیا تاہم اب وزیر موصوف نے پینترا بدل لیا ہے اب وہ کبھی رینٹل پاور پراجیکٹ‘ کبھی مہنگی بجلی اور کبھی کم بجلی استعمال کرنے کی بات کرنے لگے ہیں۔حال ہی میں صدر محترم نے بعد از مرگ اپنا تن دان کرنے کا جو اعلان کیا ہے۔ قوم دست بستہ عرض کرتی ہے کہ حضور اپنے تن کے ساتھ اپنے دھن کو بھی دان کر کے قوم کی بدحالی کا مداوا کیجئے۔ اپنا اور دوسرے لوگوں کا بیرونی بنکوں میں جمع شدہ سرمایہ واپس لائیے۔ یہ دراصل قوم ہی کا پیسہ ہے۔ لہذا عوام کی صدا کو صدا بصحرا ہونے سے بچائیے
تن من کے ساتھ دھن کو بھی قربان کیجئے جینا عوام کا ذرا آسان کیجئے
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر صدر محترم ایسا کر گزرتے ہیں تو عوام انہیں تا حیات صدر بنا لے گی۔
(چودھری اسد اللہ خان ڈپٹی ڈائریکٹر واپڈا شاہ کمال کالونی اچھرہ لاہور)
تن من کے ساتھ دھن کو بھی قربان کیجئے جینا عوام کا ذرا آسان کیجئے
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر صدر محترم ایسا کر گزرتے ہیں تو عوام انہیں تا حیات صدر بنا لے گی۔
(چودھری اسد اللہ خان ڈپٹی ڈائریکٹر واپڈا شاہ کمال کالونی اچھرہ لاہور)