ڈرون ٹیکنالوجی پر جلد خوشخبری ملے گی‘ امریکہ نے پاکستانیوں کی سکیننگ پر نظر ثانی کا وعدہ کر لیا : شاہ محمود قریشی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک/ اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستانیوں کی سیکننگ پر نظرثانی کا وعدہ کیا ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کے معاملے پر جلد خوشخبری ملے گی۔ امریکہ نے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں پاکستان سے کوئی تقاضا نہیں کیا‘ کولیشن سپورٹ فنڈ کے دو ارب ڈالر کے واجبات جون تک مل جائیں گے‘ امریکہ کے ساتھ تعلقات شراکت داری میں بدل رہے ہیں‘ وہ پاکستان‘ امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچنے پر لاہور ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزارتی سطح پر ہونے والے پہلے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے یک زبان ہو کر ملک کا موقف پیش کیا اور امریکہ کے ساتھ تمام معاملات پر دوستانہ ماحول میں تمام امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملا۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا آئندہ دور اسلام آباد میں ہوگا اور امریکی حکام کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دیدی گئی ہے۔ امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا اور عنقریب خوشخبری ملے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلی مرتبہ امریکہ نے پاکستان سے کوئی تقاضا نہیں کیا۔ کوئی شرائط عائد نہیں کی اور امریکہ نے ڈومور کا مطالبہ نہیں کیا۔ وزیر خارجہ نے مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں جانب نے طویل بحث کی۔ توانائی کے شعبے میں امریکی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں‘ تھرمل‘ کول‘ شمسی اور ایٹمی توانائی پر بات چیت ہوئی۔ مذاکرات میں ہر سمت میں توقع سے بہتر پیشرفت ہوئی‘ سول جوہری معاملے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بے وقت اصرار کرنا مناسب نہ ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ بہت سے معاملات طے پا چکے ہیں اور کچھ آئندہ اجلاس میں طے پا جائیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے دو ارب ڈالر کے واجبات جو عرصے سے لٹکے ہوئے تھے وہ معاملہ طے پایا۔ اس سلسلے میں ایک معقول رقم اپریل کے آخر میں مل جائے گی جبکہ دوسری کھیپ جون تک ملے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ ملٹی لیئر سکیورٹی سسٹم کا وعدہ کیا ہے جس کے لئے امریکی انتظامیہ کانگریس سے بات کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ آئندہ ماہ قومی سکیورٹی نظام کے لئے دوبارہ امریکہ جائیں گے جس کے دوران امریکی کانگریس کے اراکین سے ملاقاتیں ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پاکستان کو دفاعی آلات کی فراہمی کا عمل تیز کرنے کا بھی فیصلہ ہوا جبکہ امریکی تعاون سے پاکستان کے توانائی کے جاری منصوبوں میں 400 میگاواٹ کی پیداوار کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کی مدد کرے اور آئی ایم ایف کی شرائط کو آسان بنائے کیونکہ آخر کب تک ہم بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کے لئے منڈیوں تک رسائی پر بھی بات ہوئی اور ہم نے کہا کہ ہم امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور پاکستان کو جلد خاطر خواہ امداد مل جائے گی۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے پاکستانیوں کی باڈی سکیننگ کے معاملے پر نظرثانی کا وعدہ کیا ہے اور ہم نے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لئے مکمل ہوم ورک کیا تھا اور قومی ترجیحات کو مقدم رکھا۔ دریں ثناءوزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان افغانستان کے زیادہ قریب ہے۔ پی بی ایس نیوز چینل کو انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی ثقافت،کلچر ،رہن سہن اور قومیت باہم مشترک ہیں لہذا ہم بھارت کے مقابلے میں افغانستان سے زیادہ قریب ہیں لہذا جس طرح ہمارے افغانستان کے ساتھ مفادات ہیں اس طرح کے بھارت کے نہیں ہو سکتے کیونکہ ہمارا افغانستان سے شیئر بارڈر ہے جبکہ بھارت کا افغانستان سے کہیں بھی بارڈر نہیں لگتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی طالبان کی حامی نہیں سمجھی جاتی۔ آئی ایس آئی طالبان کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے اور طالبان آئی ایس آئی کو ٹارگٹ بنا رہے ہیں جس کے نتیجے میں آئی ایس آئی کے کئی لوگ زخمی ہو چکے ہیں اور ان کے لاہور، پشاور اورملتان کے دفاتر کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہو گا کہ ملا عمر کہاں ہے تو پاکستان اسے گرفتار کرے گا تاہم طالبان اور القاعدہ کے رہنما بھاگ رہے ہیں ان میں زیادہ تر صومالیہ اور دیگر علاقوں کی طرف فرار ہو چکے ہیں۔