لاہور/ ٹوبہ/ صفدرآباد/ چکوال (نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران) مانگا منڈی اور چکوال میں 2 نوجوانوں نے خود پر مٹی کا تیل چھڑک کر خودسوزی کر لی جبکہ بنک عملہ کے تنگ کرنے پر مقروض دکاندار اور غربت اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ 2 افراد نے زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ تفصیل کے مطابق بتایا گیا ہے کہ مانگامنڈی کے محلہ شیخوپوریاں میں بھکر کا رہائشی منصور احمد اپنے چھوٹے بھائی ناصر کے ہمراہ ملتان روڈ پر واقعہ حرا ٹیکسٹائل مل میں ملازمت کرتا تھا پولیس کے مطابق ایک روز قبل منصور احمد نے چھوٹے بھائی ناصر کو کراچی جانے سے منع کیا مگر اس نے بڑے بھائی کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ جس سے دلبرداشتہ ہو کر منصور احمد نے خود پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا علی الصبح مقامی رہائشیوں نے مسخ شدہ جعلی ہوئی نعش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی پولیس نے نعش قبضے میں لےکر قمیض کی جیب سے شناختی کارڈ اور دیگر اشیاءبرآمد کر کے ورثاءکو اطلاع دی جنہوں نے نعش شناخت کر لی متوفی کے ورثاءنے کارروائی سے انکار کر دیا۔ مانگا منڈی پولیس خودکشی اور قتل سمیت مختلف پہلوﺅں پر تفتیش شروع کر دی ہے۔ ٹوبہ کے چک نمبر 401 ج ب کجہ کے رہائشی یونس مسیح کی لوہے کی دکان تھی اس نے مقامی بنک سے 13 ہزار روپے قرضہ لے رکھا تھا جو سود کی رقم ملا کر 17 ہزار 500 روپے بن گیا عملہ کے بار بار چکر لگانے کے باوجود وہ رقم ادا نہ کر سکا مہلت ختم ہونے پر بنک عملہ اس کی دکان پر آیا تو یونس مسیح نے گندم میں رکھنے والی زہریلی گولیاں کھالیں اسے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ صفدرآباد کے گاﺅں گرمولا میں چھوٹے بھائی کے جھگڑا کرنے پر دلبرداشتہ بڑے بھائی شرافت نے کمرہ میں جا کر پستول کا فائر کرکے خودکشی کر لی نوشہرہ میں زندگی سے دلبرداشتہ نامعلوم نوجوان نے دریائے کابل میں چھلانگ لگا دی اور بے رحم موجوں کی نذر ہو گیا تلاش کے باوجود نوجوان کی نعش نہ مل سکی ہے۔چکوال نواحی گاﺅں سنگوالہ کے 32 سالہ محسن محمود جس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا نے خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی اسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024