خواتین کی معاشی ترقی اور بجٹ!
بجٹ کے ذریعے حکومت سال کے شروع میں ہی عوام کو بتا دیتی ہے کہ وہ کن امور پر کتنے اخراجات کرے گی اور ان اخراجات کو کہاں کہاں سے پورا کرے گی۔رواں سال میں بجٹ بنانا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا۔کرونا کے باعث دنیا بھر کی معیشت شدید متاثر ہے۔ان حالات میں خواتین کی ذمہ داری ہے کہ غیر ضروری اخراجات سے گریز کریں غیر ضروری خریداری اور تفریحی پروگرام منسوخ کریںاور بجٹ پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے۔ان حالات میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے امدادی، معاشی و فلاحی پروگرام مرتب کرے جن کے ذریعے سے دیہاڑی دار اور گھروں میں کام کرنے والی وہ خواتین جنہیں کرونا وائرس پھیل جانے کے خدشات کے تحت کام سے فارغ کر دیا گیا اور اسکولوں کا وہ عملہ جو تدریس سے وابستہ نہیں ہے ان کی زندگی کا پہیہ چلتا رہے۔قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہر بجٹ میں خواتین کی معاشی ترقی کے بلند وبانگ دعوے کیئے جاتے رہے ہیں مگر انہیں عملی جامہ پہنانے کی نوبت ہی نہیں آتی، خواتین کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ہر محلے میں کمیونٹی سینٹر یا کمیونٹی کونسلز بنائے۔پڑھی لکھی خواتین تو مختلف شعبہ جات میں اپنا مقام بنا کر ملکی ترقی کا حصہ بنی ہوئی ہیں مگر 80 فیصد خواتین کا معاشی ترقی میں کوئی کردار نہیں ہے۔ آبادی کے اس بڑے حصے کو فعال بنانا ملکی ترقی کے لیے از حد ضروری ہے۔مختلف ہنر سکھا کر ایسی خواتین کو ملکی ترقی کے لیے بلا سود قرضے بھی فراہم کیئے جانے چاہئیں۔خواتین کی ایسی محلہ کمیٹیاں تشکیل دی جانی چاہئیں جو گھر گھر جاکر خواتین کی گھریلو صنعتوں میں مشاورت و معاونت کو یقینی بنائیں اور معاشی ترقی میں حکومت کے شانہ بشانہ چلنے کی ترغیب دیں۔خواتین کا کردار معاشی ترقی میں اہم ہے۔ حکومت انھیں سہولیات اور کاروبار کے بہترین مواقع فراہم کرے تاکہ خواتین کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں جس میں معاشرے کے ہر طبقے کے ساتھ ساتھ خواتین کا بھی خیال رکھنا چاہیئے۔