عبدالمجید خان اچکزئی اغواءبرائے تاوان کے مقدمہ کا مفرور نکلا، مزید 7 روزہ ریمانڈ؛ صلح کا ڈرامہ رچایا گیا، جعلسازی کا کیس بھی درج کیا جائے، اہلخانہ پولیس اہلکار
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس اہلکار کو کچلنے والے رکن بلوچستان اسمبلی ملزم کو مزید سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد ملزم مجید خان اچکزئی کو واپس کینٹ تھانے منتقل کردیا گیا جبکہ گرفتار رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی پر ایک اور مقدمہ بھی منظر عام پر آگیا۔ سیٹلائٹ ٹاون تھانہ پولیس نے مجید خان اچکزئی پر 2009 میں اغواءکا مقدمہ ظاہر کر دیا انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے اغواءکیس میں ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ عبدالمجید اچکزئی بھتہ خوری اور اغواءبرائے تاوان کے مقدمہ میں مفرور قرار دیا جا چکا ہے، 2009ءمیں پولیس تھانہ سیٹلائٹ ٹاﺅن میں درج مقدمے میں ملزم پر نجی ہسپتال کے مالک عبدالقوی کو اغواءکر کے بھتہ وصولی کا الزام تھا جس پر پولیس نے مجید خان اچکز ئی کو مفرور قرار دیا تھا۔ دوسری جانب وہوا کے نواحی قصبہ کے رہائشی ٹریفک پولیس اہلکارحاجی عطاءاللہ شہید کی بیوہ ممتاز بیگم، بڑی بیٹی شائستہ عطائ، بیٹے معظم عطائ، والد محمد بخش اور بھائی سعداللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بااثر ملزم ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی نے انتہائی سفاکانہ طریقہ سے ان کے والد کو گاڑی کی ٹکر مار کر شہید کرڈالا جس سے ہماری دنیا ہی برباد ہوکر رہ گئی ہے ڈی سی زیارت محمد رفیق ترین ہمارے گھر فاتحہ خوانی کے لیے آئے اور عیدی کے نام پر دو لاکھ روپے دیتے ہوئے عیدی کی رقم کی وصولی کی رسید کا کہہ کر شہید کے بوڑھے ناخواندہ والد محمد بخش اور ناخواندہ بیوہ سے سادہ کاغذ پر انگوٹھے لگوا لیے اور انہیں انصاف کی فراہمی کا بھرپور یقین دلایا مگر سپریم کورٹ کی جانب سے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے پر ان ظالموں نے اس سادہ کاغذ پر خود سے صلح نامہ تحریر کرکے ظالم بااثر ملزم کو بچانے کا ڈرامہ رچایا ہے اس صلح نامہ پر فریقین کے شناختی کارڈ نمبر تک درج نہیں ہیں اہم سرکاری عہدے پر فائز افسر کی جانب سے اس قسم کی جعل سازی ہمارے مظلوم خاندان کے ساتھ انتہائی ظلم، زیادتی اور ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ انہوں نے نہ تو عبدالمجید اچکزئی سے صلح کی ہے اور نہ ہی کسی صورت صلح کریں گے بلکہ ظالم کو اس کے انجام تک پہنچا کرہی دم لیں گے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے پر ہمیں انصاف کی بھرپور توقع ہے، سپریم کورٹ ملزم سے وی آئی پی سلوک کیے جانے کا بھی نوٹس لے اور ہمیں انصاف مہیا کرے، شہید کے بوڑھے والد محمد بخش نے ہاتھ جوڑ کر اشکبار آنکھوں سے کہا کہ ظالموں نے میرے نوجوان بیٹے کو بے دردی سے قتل کرکے مجھے جیتے جی مار دیا ہے انہوں نے وزیر اعظم ،چیف جسٹس ، آرمی چیف سے بااثر ملزموں کی جانب سے جعلی صلح نامہ کا نوٹس لے کر قتل اور جعلسازی کے مقدمات قائم کرکے مظلوم خاندان کو انصاف کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔