سکیورٹی صورتحال بہتر ، سری لنکن کرکٹ ٹیم کے رواں سال دورہ پاکستان کا امکان
لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم رواں سال ہوم سیریز کے دوران چند میچز کھیلنے کے لیے پاکستان آ سکتی ہے سری لنکن کرکٹ بورڈ آفیشلز نے آئی سی سی کی میٹنگ میں ہماری سکیورٹی کی بہتر صورتحال اور پاکستان آ کر کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔ اگر یہ دورہ ممکن ہو جاتا ہے تو پاکستان کی مشکلات میں خاصی کمی ہو گی۔ سری لنکن آفیشلز نے پاکستان سپر لیگ کے دوران سکیورٹی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اپنی ٹیم کو چند میچز کے لیے پاکستان بھیجنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وہ نوائے وقت کیساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ سری لنکا اور بنگلہ دیش اپنی جونئیر ٹیموں کو بھی پاکستان بھجوانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آئی سی سی میٹنگ میں کئی ممالک نے غیر سرکاری طور پر بھی پاکستان کے بہتر ہوتے سکیورٹی حالات کی تعریف کی ہے بعض ممالک کے نمائندوں نے پاکستان سپر لیگ کے دوران سکیورٹی کے تمام انتظامات کو خود دیکھا ہے۔ ستمبر میں ورلڈ الیون کا دورہ بہت اہم ہے اس دورے کے لیے جائلز کلارک نے بہت محنت اور کوشش کی ہے۔ اینڈی فلاور کوچ کی حیثیت سے ٹیم کیساتھ آئیں گے۔ بنگلہ دیش کے تمیم اقبال بھی ٹیم کا حصہ ہو سکتے ہیں جبکہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی بھی ورلڈ الیون کا حصہ ہونگے۔ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان ہماری حکومت کی اجازت سے مشروط ہے ابھی تک ہمیں حکومت کیطرف سے اجازت نہیں ملی تاہم اس حوالے سے 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کا کریڈٹ کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کو جاتا ہے۔ پہلے میچ میں ناکامی کے بعد سب نے بہت محنت کی۔ مکی آرتھر پر بہت تنقید کی گئی لیکن ہم نے اس پر اعتماد برقرار رکھا اب نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ہم نے صرف اچھے اور ماہر افراد کی تعیناتی کی ہے انضمام الحق اور انکے سلیکٹرز بہت محنتی ہیں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی سے ہماری ہر سطح کی کرکٹ کو فائدہ ہو گا ہم نے دنیا کی بہترین ٹیموں کو شکست دی ہے۔ اب ہماری جونئیر ٹیموں میں بھی اعتماد آئیگا۔ ہماری فرسٹ کلاس کرکٹ کا معیار بھی بلند ہو گا۔ بگ تھری کا خاتمہ دنیا بھر کی کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔ ششانک منوہر نے آئی سی سی کا چئیرمین بنتے ہی بگ تھری کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے پہلا قدم اٹھایا پھر ہم سب نے انکو سپورٹ کیا بگ تھری کے خاتمے کی بھارت اور سری لنکا نے مخالفت کی تھی لیکن ششانک منوہر نے دونوں کو رضامند کر لیا۔ میرے خیال میں یہ ایک غیر جمہوری قانون تھا۔ بگ تھری کے خاتمے سے پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔بھارت کو نئے ماڈل میں کچھ مالی فائدہ بھی دیا گیا ہے۔ سری لنکا کو اپنی اہمیت کم ہونیکا اندیشہ تھا وہ بھی ختم ہو گیا ہے۔ قومی ٹیم ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون ہوئی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی حاصل کی ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن اب بہتری کا سفر شروع ہو چکا ہے نئے کھلاڑی سامنے آ رہے میں ہمیشہ نوجوانوں کو موقع دینے کا قائل رہا ہوں امید ہے یہ کھلاڑی مستقبل میں بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔