’’جارحیت کیلئے مذہب کا استعمال بند کیا جائے‘‘ مسلمان لڑکے کی شہادت پر بھارت میں مظاہرے
نئی دہلی (بی بی سی) بھارتی ریاست ہریانہ میں گذشتہ دنوں ایک ہجوم کے ہاتھوں مسلمان لڑکے کی شہادت کے بعد پہلے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور پھر ملک بھر کے شہروں میں احتجاجی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ جمعے کو ریاست ہریانہ میں ایک ہجوم کی جانب سے چار مسلمان لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 16 سالہ جنید خان کی موت واقع ہوگئی تھی۔اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر سرگرم انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک احتجاجی مہم کا آغاز کیا جس کے بعد NotInMyName کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔ بعد میں NotInMyName نامی یہ مہم انڈیا کے مختلف شہروں تک پھیل گئی اور اب بڑی تعداد میں افراد جن میں نامور شخصیات بھی شامل ہیں نہ صرف ٹوئٹر پر اس حوالے سے ٹویٹس کر رہے ہیں بلکہ کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز دلی، کلکتہ، ممبئی، حیدرآباد، بھوپال اور بنگلور سمیت کئی دیگر مقامات پر ایک ساتھ مظاہرے کیے گئے۔ ٹوئٹر پر اس حوالے سے فلم ہدایتکار شریش کندر نے لکھا: ’ہمارے درمیان کچھ جنگلی جانور انسانوں کے حلیے میں ہیں۔ یہ وہی ہیں جو ہجوم کے ہاتھوں قتل کیے جانے کے خلاف خاموش احتجاج کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایک اور صارف روہینی چترجی نے ٹویٹ کیا: ’اب جب کہ ملک بھر میں لوگ خاموش احتجاج کے لیے جمع ہو رہے ہیں تو حکومت کی خاموشی سب سے زیادہ گونج رہی ہے۔ وکرم چندرہ نے لکھا کہ ’ہمیں ہجوم کے ہاتھوں قتل کی مخالفت کرنی چاہیے، مذہب سے بالاتر ہو کر اور چاہے کوئی بھی اس کا نشانہ بنا ہوا۔ اس لیے تمام انڈینز کو کہنا چاہیے # NotInMyName ‘ صحافی راجدیپ سردیسائی کا کہنا ہے کہ ’یہ مہم نشانہ بنا کر تشدد کرنے والے کسی بھی شہری اور کسی بھی برادری کے خلاف ہونی چاہیے۔