تجارتی خسارہ ،اندرونی و بیرونی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا:پی ٹی آئی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک انصاف نے ملکی معیشت پر حقائق نامہ جاری کر دیا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید کی جانب سے جاری کردہ حقائق نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی معاشی کارکردگی کے دعوے جھوٹ لیکن اصل حقائق نہایت خوفناک ہیں۔ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جون 2013ء میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھاجو جون 2017 میں 78.1 ارب ڈالر ہو گیا، یعنی صرف چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ یہ اتنا زیادہ ہے کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا بھروسہ ہی ختم ہوگیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان نے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوا دی ہیں۔ مالی سال 2012/13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر تھاجومالی سال 2016/17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین تجارتی خسارہ ہے۔ 2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھے2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے ہوچکے ہیں۔یہ بھی اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطح ہے۔2013 میں پاکستان کی کل برآمدات 21 ارب ڈالر تھیں۔2017 میں پاکستان کی کل برآمدات کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئی۔ برآمدات کم ہونے کا اعتراف خود اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کیا ہے۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ 2012/13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریباً 450 ارب روپے کے لگ بھگ تھا۔ 2017 میں تینوں ادارہ کا مجموعی خسارہ 705 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ یہ خسارہ بھی حکومت کا ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔