جمعرات ‘ 18؍ذی الحج‘ 1442ھ‘ 29 ؍جولائی 2021ء
شہروز کاشف ’’کے ٹو‘‘ سر کرنے والے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے
کے ٹو ویسے تو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ مگر دشوار گزار روٹ کی وجہ سے انتہائی خطرناک تصور ہوتی ہے۔ اسے سر کرنا بڑے جگرے کا کام ہے۔ دنیا کا شاید ہی کوئی کوہ پیما ایسا ہو گا جس کے دل میں کے ٹو سر کرنے کی خواہش نہ ہو۔ ایک پاکستانی نوجوان ایسا بھی ہے جس نے کم عمری میں ہی اسے سر کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ مگر کے ٹو سے پہلے اس نوجوان کی قسمت میں مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کی سعادت لکھی تھی اس نوجوان کا نام شہروز کاشف ہے ، جس نے اپنے بچپن کی خواہش کو گزشتہ روز پورا کیا اور کے ٹو کو بھی سر کر لیا۔ اس طرح یہ دنیا کا سب سے کم عمر نوجوان کوہ پیما ہے جس نے کے ٹو کو سر کیا ہے اور ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ چند ماہ قبل یہی نوجوان مائونٹ ایورسٹ سر کر کے اپنے ملک کا نام روشن کر چکا ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان پر قوم کو فخر ہے اور لاہور والے ہم تمہاری راہ دیکھیں گے صنم تم چلے آئو پہاڑوں کی قسم والا گیت گاتے ہوئے اپنے اس ہیرو کا استقبال کریں گے۔ اتنی کم عمری میں دنیا کے دونوں بلند ترین پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنا واقعی ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ حکومت ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ دوسرے ایسے ہیرو بھی سامنے آ سکیں جو وسائل کی کمی کی وجہ سے ایسے کارنامے انجام دینے کی سکت نہیںرکھتے۔ شہروز کاشف کو پوری قوم اس ورلڈ ریکارڈ پر دلی مبارکباد پیش کرتی ہے۔
٭٭٭٭٭
کمشنر گوجرانوالہ کا کتا گم پولیس اور کارپوریشن والوں کی دوڑیں لگ گئیں
ذوالفقار گھمن کا یہ کتا جرمن شیفرڈ ہے جو اعلیٰ نسل کا کتا کہلاتا ہے۔ ہمارے گورے آقائوں کے جانے کے بعد ہمارے کالے آقائوں کے لچھن بھی ویسے ہی ہیں جیسے گوروں کے تھے۔ یہ اچھے کتے اور گھوڑے پالنا ، شکار پر جانا ، پولو کھیلنا، ریس میں حصہ لینا یہ سب انگریزوں کے چونچلے تھے جو اب ہم نے اپنا لیے ہیں۔ اب گوجرانوالہ کے گلی کوچوں میں رکشے پر اعلانات ہو رہے ہیں کہ کمشنر کا کتا گم ہو گیا جس کو ملے کمشنر ہائوس پہنچا دے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ اگر تلاشی کے دوران کسی کے گھر سے ملا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی۔ اس اعلان دلپذیر کے ساتھ ہی کارپوریشن والے اور پولیس والے گلی گلی کوچہ کوچہ اس کمشنر کے کتے کے پیچھے خوار ہیں جو ناس پٹیا نجانے کہاں چھپا ہوا ہے۔ شاید اسے کسی شوقین نے یہ چرایا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کسی دشمن کی کارروائی ہوجو گھمن جی کو گھمن گھیریوں میں ڈالنا چاہتا ہو۔ اب سزا کے خوف سے ہو سکتا ہے کوئی اس کتے کو خود ہی کمشنر ہائوس چھوڑ کر آئے۔ آج تک تو سگ لیلیٰ کے فسانے سننے کو ملے تھے جسے مجنوں گلے سے لگا کر دیوانہ وار چوما کرتاتھا۔ اب معلوم نہیں کتا ملنے کے بعدکمشنر صاحب بھی اس کی ایسے ہی بلائیں لیں گے یا نہیں۔ ویسے آپس کی بات ہے جس شہر میں کمشنر کا کتا محفوظ نہیں وہاں شہری کیا خاک محفوظ ہونگے۔
٭٭٭٭٭
بے روزگار شخص 600 موٹر سائیکلوں کا مالک نکل آیا
جی ہاں یہ کرشمہ فیصل آباد میں ہوا ہے۔ جہاں محمد سلطان این ٹی این بنوانے ایف بی آر کے دفتر گیا تو وہاں پتہ چلا کہ وہ 600 موٹر سائیکلوں کا مالک ہے جو اس کے نام پر درج ہیں۔ جہاں وہ حیران و پریشان منہ کھولے یہ سب سنتا رہا اور بعد میں ظاہری بات ہے دھاڑیں مار مار کر یا تو رویا ہو گا یا دیوانوں کی طرح ہنستے ہنستے اس کا برا حال ہوا ہو گا۔ اس متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ بھلا 4 کروڑ کی موٹر سائیکلیں کہاں اور کیسے خرید سکتا ہے۔ لگتا ہے یہ اس موٹر سائیکل شو روم والے کا کام ہے جہاں میں ملازمت کرتا تھا۔ اب اس نے ایف بی آر میں کارروائی کے لیے درخواست دے دی ہے۔ ہمارے ملک کا نظام بھی عجیب ہے۔ یہاں پاپڑ بیچنے اور ریڑھی والے پر یا کسی چوکیدار یا مالی پر اچانک دولت برسنے لگتی ہے۔ مگر یہ بے چارے اس سے بے خبر ہوتے ہیں۔ اربوں روپے ان کے اکائونٹس میں جمع ہوتے ہیں مگر یہ بے چارے بدترین حالات میں سڑکوں پر محنت مزدوری کر کے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ایسے کنگلے کروڑ پتیوں کی تو قسمت پر رونا آتا ہے۔ جن بے چاروں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ارب پتی بن چکے ہیں۔ قسمت کا یہ کیسا عجیب کھیل ہے کہ دانے دانے کو ترسنے والوں کے بنک اکائونٹس بھرے ہوتے ہیں۔ سرمایہ دار ہمیشہ اسی طرح غریبوں کو استعمال کرتے چلے آئے ہیں۔ کالا دھن چھپانا ہو یا بے نامی جائیدادیں بنانی ہوں وہ انہی غریبوں کے شناختی کارڈ استعمال کر کے اپنی دولت ، جائیدادیں اور ٹیکس بچاتے پھرتے ہیں اور یہ گنگلے ارب پتی ہونے سے لاعلم ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا چینی کی قیمت میں اضافے کے حکومتی اعلان سے اظہار لاتعلقی
اگر شوگر ملز نے ایسا کوئی دبائو نہیں ڈالا تھا یا حکومت کو مجبور نہیں کیا تھا تو پھر حکومت کو کیا پڑی کہ اس نے اپنے سر ایک اور بدنامی مول لے لی۔ پہلے کیا کم مہنگائی کے مسئلے پر عوام حکومت کو کوستے ہیں کہ اب حکومت نے ازخود چینی کی قیمت بڑھا دی ہے۔ اب جو نئی قیمت ایکس ملز اور تھوک قیمت مقرر کی ہے اس سے تو اب خود بخود بنا کسی رکاوٹ کے چینی کے ریٹ مارکیٹ میں 110 روپے کلو پر مستحکم ہوں گے۔ اس سے پہلے کہ لوگ شوگر ملز مافیا کو بددعائیں دیتے۔ ان کے خلاف جلوس نکالتے۔ شوگر ملز والوں نے پہلے ہی ہاتھ کھڑے کر کے اعلان کیا ہے کہ نئی قیمت کے تعین میں ان کا کوئی قصور نہیں۔ چینی مہنگی یہ حکومت نے خود کی ہے۔ کیا یہ اندرون خانہ شوگر مافیا کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے یا پس پردہ کوئی اور رچنا رچائی جا رہی ہے۔ کہیں شوکت ترین گروپ کیخلاف کارروائی کی صورت میں شوگر ملز مافیا کو خاموش رکھنے کیلئے ان کا منہ موتیوں سے تونہیں بھرا جا رہا تاکہ وہ من مرضی کا بھاری منافع کماتے رہیں اور سیاسی معاملات سے الگ تھلگ رہیں۔ حیرت ہے ایک طرف حکومت شوگر مافیا کو خوش کرتی پھرتی ہے دوسری طرف شوکت ترین گروپ کے ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کے اشارے بھی مل رہے ہیں ۔ہے نہ عجیب بات…
٭٭٭٭٭