مکرمی!روشنیوں کا شہر، ملکی معیشت کا حب کراچی جس کی حالت زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، لیکن دوسری طرف رونے کو دل بھی نہیں کرتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس شہر پر انتظامی طور پر جبر کے زور پر اپنی پسند کی اپنی مرضی کے حکمران پیدا کیے گئے۔ شہر کی نظامت یعنی میئر شپ کا تاج ایم کیو ایم کو پہنایا اور پیپلز پارٹی سندھ کی عرصہ دراز سے حکمرانی کر رہی ہے۔ لیکن ان دونوں جماعتوں نے اپنے ذاتی مفادات ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی ذاتی رنجشوں کو دوام بخش کر کراچی کو کرچی کرچی کر کے رکھ دیا ۔ تین دہائیوں سے کراچی کو لسانیت کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ ہزاروں افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا، سرکاری اداروں واٹر بورڈ، کے ایم سی، سندھ کنٹرول بلڈنگ اتھارٹی میں بھتہ خوروں، قاتلوں کو ملازمتیں دے کر سرکاری ریاستی تحفظ فراہم کیا گیا اور آج کراچی دنیا کے نقشے پر سب سے پسماندہ شہر دکھائی دیتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں شہری سہولیات کے حوالے سے انھیں جو مسائل درپیش ہیں وہ اس کے خود ذمہ دار ہیں۔ اہل کراچی نے ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی کو غالب اکثریت کے مینڈیٹ سے نوازا ہے۔ یہ تینوں پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف جو اظہار کر رہی ہیں وہ بالکل سچ ہے، لیکن عوام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی دکھائی دیتی جن پارٹیوں نے ان کے کاروبار، سماجی زندگی کو مشکلات سے بھردیا۔ ان پارٹیوں کو وہ جھولی بھر بھر کے ووٹ دے کر اقتدار پر براجمان کرتے ہیں آج کراچی میں حالیہ بارشوں سے جو بھی نقصان ہوا ہے اس تباہی کے وہ خود ذمہ دار ہیں۔ جب اہلیان کراچی والے بپھرے نالوں کے ابلتے گندے پانی میں گر کر مدد کو پکار رہے تھے تو جیے بھٹو والے اپنے قائد آصف علی زرداری کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر جشن منا رہے تھے اور ان کے وزراء کہہ رہے تھے کہ ٹی وی پر جو بارش سے تباہ حالی کے مناظر دکھائے جا رہے ہیں وہ پچھلے سال کے ہیں۔ 35سال سے پیپلز پارٹی صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم (سوائے نعمت اللہ خان مرحوم کے چار سالہ دور نظامت میئر شپ سنبھالے ہوئے ہیں لیکن ان دونوں پارٹیوں نے کراچی کو تباہ حال کر دیا ہے۔ لیکن حیرانی ہوتی ہے جب انتخابات آتے ہیں تو عوام انہی پارٹیوں کے امیدواروں کو گلے میں ہار ڈالتے جلسے کراتی ہیں۔ بھنگڑے ڈالتے ہیں اور بعد میں اپنا سر پیٹتی ہیں ایسا رویہ عوام کب تک اختیار کرتے ہیں یہ ان پر منحصر ہے۔ میڈیا تو اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے اور کراچی کو برباد کرنے والے ذمہ داران کو سب کے سامنے لا رہا ہے۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024