پشاور+ لاہور+ کراچی (بیورو رپورٹ+ سپورٹس رپورٹر+ کرائم رپورٹر+ ایجنسیاں) ملک بھر میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا، جس سے ندی نالوں، چھوٹے دریاﺅں میں سیلاب آ گیا، سیلابی ریلوں میں بہنے، چھتیں گرنے سے75افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ سینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بھارت نے مزید پانی چھوڑ دیا جس سے دریائے چناب اور جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ منگلا اور تربیلا ڈیم پانی سے بھر گئے، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم سمیت تمام بڑی شاہراہیں بلاک ہو گئیں۔ سوات میں کئی رابطہ پل بہہ گئے، چارسدہ و دیگر علاقوں میں فوج کو طلب کر لیا گیا۔ کالام اور بحرین کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث صرف خیبر پی کے میں 41افراد جاں بحق ہوئے۔ اپر اورکزئی میں 7افراد آبی ریلے میں بہہ کر دم توڑ گئے۔ پشاور میں بارشوں نے تباہی مچا دی۔ بڈھ بیر اورحاجی کیمپ میں گھروں کی چھتیں گرنے اور دیگر مقامات پر سیلابی ریلوں کے نتیجہ میں ایک ہی خاندان کے 5افراد سمیت 8 افراد جاںبحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیںسیلابی ریلے آنے کے باعث درجنوں مکانات پانی کی نذر ہو گئے جس سے مقامی لوگوں کا لاکھوں روپے کا نقصان ہو اہے۔ ضلعی انتظامیہ اورپاک فوج کے جوان نے امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیںاور کشتیوںکے ذریعہ لوگوںکونکالاجارہاہے سیلابی ریلے کے باعث پشاور ، نوشہرہ اورچارسدہ کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔ دریائے کابل اور دریائے سندھ میں پانی میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث بڈھ بیر ، داﺅد زئی اور متھرا میں آنے والے سیلابی ریلے نے درجن سے زائد کچے مکانات کو گرا دیا ہے‘ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔تخت بھائی میں مدرسے کی چھت گرنے سے طالب علم جاں بحق جبکہ 30شدید زخمی ہو گئے‘ دریائے پنجگوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے جبکہ جنوبی وزیر ستان کے پہاڑی ندی نالوں میں شدید طغیانی سے ٹانک شہر سمیت متعدد علاقوں میں سیلابی ریلا داخل ہو گیا ہے جس سے سینکڑوں مکانات زیر آب آ گئے ہیں اور سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک بند ہو گئی ہے ۔ دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کے ایف آر شیرانی اور درہ ازنڈا میں کوہ سلمان کا سیلابی ریلا داخل ہو گیاہے جس سے 100مکانات زیر آب آ گئے ہیں۔ ریلا اب تک100مویشیوں کو بہا کر لے گیا ہے۔ ریلے کی وجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان بلوچستان شاہراہ پر زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔بٹ گرام سے نامہ نگار کے مطابق ندی نوہاڑ میں طغیانی کی وجہ سے ندی کے کنارے سینکڑوں کنال زرعی اراضی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے‘ درجن بھر سے زیادہ کچے مکانات منہدم ہو گئے ہیں‘ ندی کے کنارے قائم پن چکیاں بھی سیلابی ریلے کی نذر ہو گئی ہیں‘ شمالی وزیرستان ایجنسی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش اور سیلاب سے 8 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان میں ایک ہی خاندان کے 7افراد بھی شامل ہیں۔ درجنوں افراد زخمی اور سینکڑوں مکانات تباہ ہو گئے۔ دریائے ٹوچی اور چشمہ کے سیلابی ریلوں سے کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بارشوں نے دریائے کنہار سے زبردست طغیانی آ گئی، مکانات اور کھڑی فصلیں کو نقصان پہنچا، دریائے کنہار سے لکڑیاں پکڑتے ہوئے نوجوان دریا کی موجوں کی نذر ہو گیا۔ بالاکوٹ سے طوفانی بارش سے 2افراد جاں بحق ہو گئے۔ شانگلہ میں طوفانی بارشوں کے باعث 2عورتوں سمیت 6افراد جاں بحق ہوئے۔ مینگورہ میں شدید بارش سے برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی، کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند ہو گئیں، 21مکانات تباہ، مختلف علاقوں میں 11افراد جاں بحق ہو گئے، متعدد رابطہ پل تباہ ہو گئے۔ اوگی سے دو چچا زاد بہنیں نالے میں طغیانی کی نذر ہو گئیں جبکہ تورغر میں سوات کا ہاری کش تودے کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گیا۔ بنوں میں بھی 4افراد چھت گرنے سے جاں بحق ہوئے۔ کوہستان میں آبی ریلہ 3افراد کو بہا کر لے گیا۔ اپر پنجاب اور جنوبی پنجاب میں بھی چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے سے 8افراد جاں بحق ہو گئے۔ کراچی میں موسلادھار بارش اور اس کی تباہ کاریاں بدھ کو بھی جاری رہیں۔ بارش کے باعث عمارتیں دیوار بھی گرنے اور کرنٹ لگنے سے کمسن بچوں سمیت مزید دس افراد جاں بحق ہو گئے۔ سڑکیں اور نشیبی علاقے تالاب کا منظر پیش کرتے رہے جبکہ شہری زندگی کا نظام بُری طرح متاثر ہوا۔ شہر کے ایک بڑے حصے میں بجلی کی سپلائی بند رہی اور ٹرینوں کی آمدورفت اور ملکی غیرملکی پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔ خیرپور، دادو میں آسمانی بجلی گرنے سے 3بچے جاں بحق ہو گئے۔ سندھ کے دیگر شہروں میں شدید بارشیں ہوئیں جس سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ بلوچستان کے شہروں جعفر آباد، نصیر آباد، سبی، جھل مگسی، تربت، سپنی میں پھر موسلادھار بارش ہوئی ۔ ضلع راجن پور میں بھی سیلابی ریلوں سے مزید 2درجن دیہات زیرآب آ گئے۔ مون سون کی بارشوں سے تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر بدھ کو تربیلا ڈیم کے سپل وے کو کھول دیا گیا، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف 39فٹ رہ گئی جس کے بعد ڈیم سے اضافی پانی کا اخراج شروع کرکے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ دریائے جہلم میں منگلا اور چناب میں ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سپورٹس رپورٹر کے مطابق گذشتہ روز سب سے زیادہ بارش دیر میں 228ملی میٹر بارش ہوئی۔ اسلام آباد 99ملی میٹر ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے آج جمعرات کو مزید بارشیں اری رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024