"زمین بول رہی ہے، سنو"

Jan 29, 2025

سید محمد علی


سید محمد علی 
syedhamdani012@gmail.com
موسمیاتی تبدیلی ایک ایسی حقیقت بن چکی ہے جس کے اثرات دنیا بھر میں محسوس ہو رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جسے نظرانداز کرنا انسانیت کے لیے ممکن نہیں۔ زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ماحولیاتی توازن میں خلل آ رہا ہے۔ یہ سب انسان کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں، جن میں توانائی کے روایتی ذرائع کا استعمال، جنگلات کی کٹائی، اور صنعتی آلودگی شامل ہیں۔ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو نظرانداز کرنا اب ممکن نہیں رہا، کیونکہ ان اثرات کا سامنا ہر ملک، ہر خطے اور ہر فرد کو ہو رہا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں یہ بحران کہیں زیادہ شدت اختیار کر رہا ہے، جہاں قدرتی وسائل پہلے ہی کم ہیں اور ماحول کی حفاظت کے لیے درکار وسائل کی کمی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا سبب انسان کی بے قابو ترقی اور صنعتی انقلاب ہے۔ جب سے انسان نے توانائی کے روایتی ذرائع کا استعمال شروع کیا، جیسے کہ کوئلہ، تیل اور گیس وغیرہ، یہ گیسیں فضا میں خارج ہو کر زمین کے درجہ حرارت کو بڑھانے کا سبب بنیں۔ ان ایندھنوں کے جلنے سے جو زہریلی گیسیں فضا میں شامل ہوتی ہیں، وہ نہ صرف انسانوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ یہ قدرتی ماحول کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو رہی ہیں۔ زمین کی فضا میں بڑھتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی تناسب نے زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو تیز کر دیا ہے، جس کا نتیجہ شدید گرمی کی لہریں، طوفان، سیلاب اور خشک سالی کی صورت میں نکل رہا ہے۔ انسان کی دوسری بڑی غلطی جنگلات کی بے تحاشا کٹائی ہے۔ درخت فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور زمین کے درجہ حرارت کو معتدل رکھتے ہیں، لیکن جنگلات کا صفایا کر کے انسان نے اس قدرتی توازن کو بگاڑ دیا ہے۔ جنگلات کے بغیر زمین کا ماحول صاف رکھنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جنگلات کی کمی کے سبب پانی کی کمی اور دیگر ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں، جو کہ اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور بھی زیادہ شدید ہیں، کیونکہ یہاں کے قدرتی وسائل پہلے ہی کم ہیں اور عوام کی اکثریت زراعت پر انحصار کرتی ہے۔ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ زراعت متاثر ہو رہی ہے، اور خشک سالی کی صورت میں فصلوں کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ بارشوں کی غیر متوقع صورتیں اور درجہ حرارت کی غیر معمولی لہر زراعت کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہیں۔ کسانوں کے لیے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ اگر فصلوں کو مناسب پانی نہ ملے تو نہ صرف ان کی روزی روٹی متاثر ہوتی ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان میں قدرتی آفات کی شدت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سمندری سطح کا بڑھنا، طوفانی بارشیں، اور غیر معمولی سیلاب قدرتی آفات کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ ان آفات کے نتیجے میں نہ صرف لوگوں کی جان و مال کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ انفراسٹرکچر، کھیت کھلیان اور دیگر اہم وسائل بھی تباہ ہو رہے ہیں۔ ان آفات کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو جاتے ہیں اور معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچتا ہے۔ قدرتی آفات کا یہ سلسلہ نہ صرف پاکستان کے شہریوں کو بلکہ دیہاتیوں کو بھی سنگین مشکلات میں مبتلا کر رہا ہے، کیونکہ ان کی زندگی کا دارومدار زراعت پر ہے اور جب فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں تو ان کے لیے گزر بسر مشکل ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جنگلات کی کٹائی روکنا اور درختوں کی دوبارہ کاشت کرنا ایک ایسا قدم ہے جس سے نہ صرف ماحول کو فائدہ پہنچے گا بلکہ قدرتی توازن کو بھی بحال کیا جا سکے گا۔ پاکستان میں شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع کا استعمال بڑھانا ایک ضروری اقدام ہے۔ ملک میں سورج کی طاقت کو استعمال کر کے توانائی پیدا کرنا ممکن ہے، اور اگر اس شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے تو نہ صرف توانائی کے بحران کو حل کیا جا سکتا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم بھی کیا جا سکتا ہے۔
صنعتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بھی سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ صنعتی اداروں کو صاف توانائی کے ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج کم ہو سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی اداروں کے لیے قوانین بنائے جو انہیں ماحول دوست تکنیکوں کو استعمال کرنے پر مجبور کریں۔ نقل و حمل کے شعبے میں بھی اصلاحات ضروری ہیں۔ پاکستان میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد فضائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنائے اور الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ فیول کی کھپت کم ہو اور فضائی آلودگی میں کمی آئے۔ اگر نقل و حمل کے شعبے میں موثر تبدیلیاں کی جائیں تو اس سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے بلکہ شہریوں کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عوامی سطح پر آگاہی بھی ضروری ہے۔ لوگوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا اثر ہر فرد پر پڑتا ہے اور ہر کسی کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ عوامی سطح پر آگاہی مہموں کا انعقاد کیا جا سکتا ہے تاکہ لوگ اپنے روزمرہ کے معاملات میں تبدیلی لائیں اور قدرتی وسائل کا استعمال کم کریں۔ اگر ہر فرد اپنے حصے کا کام کرے تو یہ بحران بہت حد تک کم ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرے جو اس بحران سے شدید متاثر ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کا حل عالمی سطح پر ہی ممکن ہے۔ عالمی تعاون اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے ہی ہم اس چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران ہے جو دنیا کے تمام ممالک کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں اس کے اثرات زیادہ گہرے ہیں، جہاں قدرتی وسائل کی کمی اور زراعت پر انحصار کے باعث موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ ہمیں فوری طور پر موثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اس بحران کو روکا جا سکے۔ جنگلات کی حفاظت، توانائی کے متبادل ذرائع، صنعتی آلودگی کی کمی اور عوامی آگاہی جیسے اقدامات پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر اس بحران کا مقابلہ کریں اور ایک بہتر اور محفوظ مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں۔

مزیدخبریں