مہنگائی اور غربت کی چکی میں پستے عوام

مکرمی! آپ کے مؤقر اخبار کے ذریعے حکام بالا کی توجہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی جیسے سنگین مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتی ہوں۔ مہنگائی کے عفریت نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ معاشرے کا ہر طبقہ اس سے متاثر ہے۔ پاکستان میں گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 9 اعشاریہ 4 فیصد رہی۔ انتظامی اداروں میں موجود پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ مہنگائی اس وقت ہوتی ہے جب قوت خرید کم ہو جائے۔ مہنگائی کے اسباب کی بات کی جائے تو ڈالر کی قدر میں اضافے کو بھی مہنگائی تصور کیا جاتا ہے۔ معاشی افراتفری بھی مہنگائی کی ایک وجہ ہے۔ بے شمار ٹیکسوں کا نفاذ بھی مہنگائی کا سبب ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور رسد میں رکاوٹ بھی مہنگائی کا باعث بنتے ہیں۔ مہنگے سود پر لئے گئے بے دریغ غیرملکی قرضہ جات بھی مہنگائی کا سبب ہیں۔ حکومتی اخراجات اور معاشی خسارہ پورا کرنے کیلئے بے تحاشا نوٹوں کی چھپوائی بھی مہنگائی کا سبب بنتے ہیں۔ دولت کی غیر مساوی تقسیم بھی مہنگائی کو بڑھاوا دیتی ہے۔ حکومت جب تک ملکی مفاد کو ذاتی مفادات پر ترجیح نہیں دے گی۔ اس وقت تک مہنگائی کے جن پر قابو پانا ناممکن ہے۔ حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی کی چکی میں پسنے والوں کیلئے مناسب روزگار یا وظائف جیسے ضروری اقدامات کرے۔(مریم خالد، لاہور)