سینیٹ اجلاس میں نیب سے متعلق سوال پر ایوان میں شور شرابہ ہوا۔ جمعہ کو سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات میں نیب سے متعلق سوال پر ایوان میں شور شرابہ ہوا۔ جاوید عباسی نے کہا کہ سوال کرنا پارلیمانی حق ہے ، وزیر پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں، سب کو معلوم ہے کہ پلی بارگین کیسے کروائی گئی، یہ بتائیں عدالتی کیسز میں پلی بارگین کے ذریعے کتنے پیسے جمع کروائے گئے، وزرا ہمارے اصل سوال کا جواب نہیں دے رہے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم اور ہم پلی بارگین کیخلاف ہے، یہ کلنک کا ٹیکہ ہے جسے ختم ہونا چاہئے، عمران خان کے دو سالہ دور میں نیب نے 390ارب ری کور کئے، سابقہ ادوار میں این آر او ملا، ایوان فیلڈ دیگر اثاثوں کو چھپایا گیا، تازہ تفصیلات نیب ہیڈ کوارٹرز اور رائے ونڈ سے مل سکتی ہے، گذشتہ دو سال میں نیب نے تاریخی ریکوری کی ہے، ماضی میں کبھی اتنی ریکوری نہیں ہوئی۔وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ جاوید عباسی جیسا بندہ نیب کیخلاف بات کر رہا ہے، جنہوں نے گاجریں کھائی ، درد انہیں ہونا چاہئے تھا ، آپ آرام سے بیٹھو۔وزارت قانون نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرایا کہ نیب نے گذشتہ 10 سال میں 480 ارب روپے سے زائد ریکور کئے ہیں، ریکور کی گئی رقم رضاکارانہ پلی بارگین، بنک ڈیفالٹ، قرض ری شیڈولنگ، پی سی بی ایل اور عدالتی جرمانوں کی مد میں وصول کی گئی۔تحریری جواب میں بتایا گیا کہ احتساب بیورو نے رقوم سال 2011 سے اکتوبر 2020 کے دوران اکٹھی کیں، گذشتہ 10 سال میں نیب نے 46 ارب 38 کروڑ 389 روپے براہ راست ریکور کئے، 3 کھرب 95 ارب 48 کروڑ سے زائد دیگر زرائع سے ریکور کئے گئے۔وزارت قانون نے بتایا کہ سال 2020 میں نیب نے سب سے زیادہ ریکوریاں اکھٹی کیں اور 24 کھرب 81 ارب 85 کروڑ سے زائد روپے اکھٹے کیے، سب سے زیادہ ریکوری نیب لاہور سے کی گئی، نیب لاہور نے 10 ارب 89 کروڑ اور 60 لاکھ سے زائد روپے اکھٹے کیے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024