کاٹن کی پیداوار کم ہونے سے کسانوں کو چھ بلین ڈالر کم ملے
اسلام آباد(نیوزرپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بتایا کہ پانچ ملین بیل کاٹن کی پیداوار کم ہونے سے کسانوں کو چھ بلین ڈالر کم ملے، ٹڈی دل اس دفعہ اسپیشل نہیں آئی، ہر دفعہ ایران سے آتی ہے ، اس دفعہ کسی نے دیکھا ہی نہیں اور کراچی تک پہنچ گئی ٹڈی دل ہر سبز پتہ کھاتی ہے، اس کو کنٹرول نہیں کیا جارہا۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین ساجد مہدی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کے بارے میں بریفنگ دی گئی ،پاکستان انجینئرنگ کونسل حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سارے انجنیئرز نے ادارے سے رجسٹرڈ ہونا ہوتا ہے، 126 انجینئرنگ یونیورسٹیاں پاکستان میں ہیں،رکن کمیٹی عثمان خان ترکئی نے کہا کہ ابھی انجینئرز کی بے روزگاری بہت ہے، کیا پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئرز کو روزگار کی فراہمی کے حوالے سے کوئی کردار ادا کر رہا ہے؟چیئرمین پی ای سی نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیئے لازم ہے کہ وہ 70 فیصد پاکستانی انجینئرز کو ملازمت فراہم کریں گی، رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کو جیسی مارکیٹنگ کی ضرورت ہے ویسی نہیں ہورہی ، اس تھنک ٹینک کو استعمال نہیں کیا جارہا، چیئرمین پی ای سی نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا بزنس ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ ہے،بھاشا ڈیم بنانے کے لیئے صرف پاکستان سے پیسہ اکٹھا کیا جا سکتا ہے، 1500 ارب کا منصوبہ ہے ، منصوبے سے جو بجلی پیدا ہو گی اس پر چار سے پانچ سینٹ کاسٹ آئے گی،اجلاس میں اگریکلچر ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی،چیئرمین پی ای سی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس مرتبہ پانچ ملین بیل کاٹن کی پیداوار کم ہوئی ہے،جبکہ چھ بلین ڈالر کسان کی جیب میں کم گیا ہے، چیئرمین پی ای سی نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹڈی دل اس دفعہ اسپیشل نہیں آئی ہر دفعہ ایران سے آتی ہے ، اس دفعہ کسی نے دیکھا ہی نہیں، کراچی تک پہنچ گئی ٹڈی دل ہر سبز پتہ کھاتی ہے ، ٹڈی دل سردی میں نہیں ہوتی، لیکن سردی میں آرہی ہے ، اس کو کنٹرول نہیں کیا جارہا ، رکن کمیٹی عبدالشکور نے کہا کہ اسپرے کیا ہوگا لیکن ملاوٹ کی ہو گی۔