مقبوضہ بیت المقدس تسلیم نہیں، ٹرمپ: ایران، فلسطین نے امن منصوبہ مسترد کر دیا
واشنگٹن+غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کا اعلان کردیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو تسلیم نہیں کیا جاسکے گا۔ غیر منقسم بیت المقدس اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ آج کے بعد کسی فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار نہیں کیا جائے گا۔ فلسطینی ریاست کیلئے زمین مختص کردی گئی ہے۔ فلسطین نے امریکی امن منصوبے کو مسترد کردیا۔ امریکی صدر نے امن منصوبے کو ڈیل آف سنچری کا نام دیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ فلسطینی بہتر زندگی کے مستحق ہیں۔ میرا یہ منصوبہ فلسطینیوں کیلئے آخری موقع ہو سکتا ہے۔ فلسطینیوں کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہوں ،کچھ نہ کرنا زیادتی ہو گی۔ امن منصوبہ ہے۔ میرے منصوبے سے فلسطین کا موجودہ رقبہ دوگنا ہو جائے گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مجھے منصوبہ پلان کرنے کیلئے کہا۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن آسان کام نہیں۔ علاوہ ازیں فلسطین نے عالمی برداری سے صدر ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کرنے کی اپیل کردی ہے۔ حماس نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق بیان اشتعال انگیز اور ٹرمپ کا پلان بیہودہ ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس فلسطین کی سرزمین ہی رہے گی، فلسطین کے عوام امریکی منصوبے کا مقابلہ کرینگے۔ ادھرایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکہ کے طویل تاخیر کے شکار مشرق وسطی امن منصوبے کا مقصد مسلم ممالک کو تقسیم کرنا ہے۔ منگل کو سرکاری خبر ایجنسی آئی آر این اے کی رپورٹ کے مطابق لاریجانی نے کہا کہ امریکہ نے نام نہاد"ڈیل آف دی سنچری" کی شکل میں مسلمانوں کو ذلیل کرنے کی ایک بڑی سازش تیار کی ہے۔ پیر کو ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہاتھا کہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس خطے کے لئے امن منصوبہ ایک ڈیلژن ہے۔ امریکی صدر نے منگل کو اپنا مشرق وسطی امن منصوبہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔د ریں اثنا ء ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کو ٹرمپ کی خام خیالی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے لئے ان کا واحد راستہ جوہری معاہدے سے قبل کی صورتحال میں واپس آنا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات محمد جواد ظریف نے گزشتہ روز اپنی ٹویٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خارجہ پالیسی فوکس نیوز کی خبروں پر نہیں بلکہ بیرونی حقائق کی روشنی میں مرتب کرنی چاہیے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ ٹرمپ کو ماضی کی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہیے اور ایران کے خلاف پابندیوں کو ختم کرکے مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے۔امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطین‘ اسرائیل امن منصوبے کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں کیا صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کی نیوز کانفرنس میں عمان‘ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے سفیروں نے شرکت کی۔ فلسطین کے کسی نمائندے کو مدعو نہیں کیا گیا۔ اسرائیل نے امن منصوبے کا خیرمقدم کیا۔ فلسطینیوں کو امن منصوبہ تسلیم کرنے کے لئے امریکہ نے لالچ دیا کہ مقبوضہ بیت المقدس فلسطینی دارالحکومت ہو گا امریکہ اسرائیل کی غیرقانونی قیمتوں کو قانونی قرار دے گا۔ بدلے میں اسرائیل چار سال تک نئی بستیاں تعمیر نہیں کرے گا۔ مجوزہ اسرائیلی اور فلسطینی ریاستوں کے نقشے بھی جاری کر دیئے گئے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی مخالفت کے باوجود فلسطین‘ اسرائیل امن منصوبے کا اعلان کیا۔ فلسطین اتھارٹی نے امن منصوبہ مسترد کر دیا۔