امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عشروں پر محیط اسرائیل ، فلسطینی تنازع کے حل کے لیے اپنی انتظامیہ کے طویل عرصے سے التوا کا شکار مشرقِ اوسط امن منصوبہ کا اعلان کردیا ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا شاید یہ آخری موقع ہوسکتا ہے۔
انھوں نے اپنے اس منصوبہ کو ’’صدی کی ڈیل‘‘ قرار دیا ہے۔منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں منعقدہ نیوزکانفرنس میں اس کے اعلان کے وقت اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑے تھے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’’اسرائیل آج امن کی جانب بڑا اقدام کر رہا ہے۔‘‘ان کا اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن کے لیے یہ منصوبہ 80 صفحات کو محیط ہے۔ انھوں نے اس کو فلسطینیوں کے لیے ایک تاریخی موقع قراردیا ہے۔ان کے بہ قول فلسطینی اس کے تحت اپنی ایک آزاد ریاست قائم کرسکتے ہیں۔انھوں نے ساتھ یہ بھی خبردار کیا ہے کہ ’’یہ فلسطینیوں کے لیے آخری موقع ہوسکتا ہے۔وہ غُربت اور تشدد کا شکار ہیں۔ان سے وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں جو انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ( فلسطینی) بھی ایک بہتر زندگی کے حق دار ہیں۔‘‘
صدرٹرمپ نے اپنے اس منصوبہ کے نمایاں نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں طرفین کے لیے برابر برابر جیت کا موقع ہے۔اس میں تنازع کا حقیقت پسندانہ دو ریاستی حل پیش کیا گیا ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام سے اسرائیل کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔