26جنوری جسے بھارت یوم جمہوریہ کہتے ہوئے اپنی پالیسیوں اور توسیع پسندانہ خیالات کی موجودگی میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتا دراصل اس دن کو جمہوری ممالک ہندوستانی جمہوریت کا سیاہ ترین دن کہتے ہیں ۔ جموں و کشمیر کی قیادت نے 1947 میں 2 قومی نظریہ کو مسترد کرنے اور ہندوستان کے ساتھ صف بندی کرنے کے فیصلے کی حمایت کی تھی۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لئے جی او آئی کا یکطرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جو ہندوستان کو جموں و کشمیر میں ایک پیشہ ور طاقت بنا دے گاکنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیری بھارت کے نام نہاد یومِ جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور مناتے ہیں بھارت کی جانب سے 70 سال سے مقبوضہ کشمیر میں غیر جمہوری طریقہ اپنایا گیا ہے،کشمیری عوام اور پاکستان کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ بھارت غیرجانبدار عالمی مبصرین اور سفارت کاروںکوان علاقوںکا دورہ کرائے جس پر اسکا دعوی ہے کہ وہ اسکی حمایت میں ہیں ، اس مطالبے کو نہ مان کر دراصل بھارت بھیانک چہرہ چھپانے کی کوشش کررہا ہے ، پاکستان ، OIC اور انسانی حقوق کے دیگر اداروںکی آہ و زاری کے بعد اب دنیا میں جمہوریت کا ٹھیکیدار امریکہ بھی یہ مطالبہ کر بیٹھا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ علاقوں کے دورے کی اجازت دے ۔بھارت جس ہٹ دھرمی کا شکار ہے نہ صرف کشمیر کے معالات پر بلکہ بھارت کے اندر بھی اس نے تمام انسانی حقوق کی تنظیمو ں اور بھارت کے مسلمانوں پر جو قومیت کے معاملات پر ہٹ دھرمی کو غنڈہ گردی کی حد تک لے گیا ہے ، خصوصی طور پر 5 اگست کے واقعات کے بعد تو تمام تر اصولوں کی پامال کرتے ہوئے شرم و حیاء کا لبادہ اتار پھینک کر دنیا کی تمام جمہوری قوتوں کے سامنے ننگا کھڑا ہوکر خود کو علاقے کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا راگ الاپ رہا ہے ۔ یوم جمہوریہ سے قبل بھارت نے اپنی توسیع پسندانہ پالیسوںکی بناء پر مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاونی کی شکل دے دی ہے ۔بھارت اپنی ہٹ دھرمی کے باعث نہ صرف اقوام متحدہ میں اسکی اپنی پیش کردہ قرادادوں پر بھی عمل نہیں کررہا بلکہ کشمیریوں کو شامل کرکے سہ فریقی مذاکرات سے بھی انکاری ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیان حقیقت پر مبنی ہے کہ دنیا ا ب تسلیم کررہی ہے مقبوضہ پر فاشسٹ نظریہ مسلط ہے ۔ بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر توڑے جانے والے تمام تر مظالم کے باوجود بھی بھارتی نام نہاد یوم جمہوریہ ہونے کا دعویدار ہے اس نام نہاد یوم جمہوریہ پر جہاں کشمیر میں تقریبات ہوتی ہیں وہاں ہی کشمیر میں اس دن یوم سیاہ منایا جاتا ہے۔کشمیری عوام سفاک بھارت کے ہاتھوں اپنی قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کرچکے ہیں اور عالمی اداروں کی بے حسی کی بناء پر مسلسل تاریخ رقم کررہے ہیں۔ بھارت کا یوم آزادی ہو،تو پاکستان کا پرچم سربلند کرتے ہیں ، اور بھارتی افواج کا ظلم و ستم سہتے ہیں ، پاکستان کا یوم آزادی ہو تو پاکستان کا پرچم سربلند کرتے ہیں ، بھارتی افواج کا ظلم سہتے ہیں ، کشمیر کی تاریخ کا 5 فروری ہو، 27 اکتوبر ہو وہ پاکستان کا پرچم سربلند کرتے ہیں ، نہ صر ف ان دنوں بلکہ عمومی احتجاجوں میں بھی جہاں کشمیر کا جھنڈا ہوتا ہے وہیں انکے طاقتور ہاتھوں میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہوتا ہے ، یہ انکا بھارتی جمہوریت کے منہ پر تمانچہ کشمیر پر دنیا کی رائے ہموار کرنے کی ذمہ داری صرف سربراہ مملکت کی نہیں بلکہ پاکستان کے کروڑوں عوام اور دنیا بھر میں موجود تمام تر پاکستان کی بھی کے ہے۔ 26 جنوری1950 کو ہندوستان کا پہلا آئین نافذ ہوا اور اسی دن 26 جنوری 1957 سے مقبوضہ جموں کشمیر کا آئین بھی نافذالعمل ہوا۔ ہندوستان کا یوم جمہوریہ دنیا کو دکھانے کے لیے ہندوستان ایک سیکولر اور جمہوری ریاست ہے ایک ڈھونگ ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے جمہوریت صرف نظام حکومت کا نہیں بلکہ عوام کی رائے کا احترام اور ان کی فیصلہ سازی میں شمولیت جمہوریت کی بنیادی اکائیاں ہیں۔ ہندوستان نے کشمیری عوام کی خواہشات کو روندتے ہوئے اور ان کی رائے کے خلاف27 اکتوبر1947 کو کشمیر کے ایک حصہ پر قبضہ کیا ۔ کشمیر پر قبضہ کو جائز قرار دلانیکے لیے اس نے اقوام متحدہ سے خود رجوع کیا اور اس دوران اس کی قیادت خود ہی یہ وعدے کرتی رہی کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ عوام کی مرضی سے ہوگا۔ اقوام متحدہ نے بھی اپنی قراردادوں میں ہندوستان کے نام نہاد الحاق کے دعوے کو مسترد کیا اور کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری سے مشروط کیا۔ ہندوستان نے مقبوضہ جموںو کشمیر میں عوام کے بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں ۔ ہر مقامی انتخاب میں دھاندلی کے ذریعہ اپنے کٹھ پتلی مسلط کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے1988 میں ایک منظم تحریک آزادی شروع ہوئی۔ گذشتہ 30 سال میں مقبوضہ کشمیر میں 95 ہزار سے زائد عام شہریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، دس ہزار سے زائد لوگوں کو ہندوستانی قابض افواج نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔گیارہ ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی،تقریباً 23 ہزار خواتین بیوہ کی گئیں، ہزاروں خواتین نیم بیوگی کی زندگی گذار رہی ہیں اور ہزاروں گمنام اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38