گھریلو ملازمہ عظمی کے قتل کے خلاف تحریک التواء پنجاب اسمبلی میں جمع۔تحریک التواء تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے پاکستان کے عوام کے شعور کو بیدار کر دیا ہے۔وقوعہ یہ کہ 16سالہ گھریلو ملازمہ عظمٰی کے اندھے قتل کی لرزہ خیز واردات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا، عظمیٰ آٹھ ماہ سے علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے جس گھر میں کام کرتی تھی وہاں موجود تین ظالم اور بے حس خواتین نے پہلے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔جس کے بعد اسے قتل کر کے لاش بوری میں بند کر دی۔مقتولہ کا قصور صرف اتنا تھا کہ اُس نے اپنی مالکن کی بیٹی کی پلیٹ سے کھانے کا ایک لقمہ لے لیا تھا۔ کیونکہ وہ بھوکی تھی (یعنی اسے بھوکا رکھا جاتا تھا ویڈیو میں اس کی حالت سے یہ واضح ہے کہ اس پر تشدد کیا جاتا تھا۔ اور کھانے کو کچھ نہیں دیا جاتا تھا) کھانے کا ایک لقمہ کھانے پر مالکن نے غصے میں آ کر تشدد کی انتہا کر دی۔ عظمیٰ کے سر پر کسی وزنی چیز سے ضرب لگائی اور وہ بیہوش ہو گئی۔ اسے ہسپتال لے جانے کی بجائے ان تینوں ظالم خواتین نے اسے بجلی کے جھٹکے دیئے۔ جس کے نتیجے میں وہ بیچاری غربت کی ماری جان کی بازی ہار گئی۔ یہیں بات ختم نہیں ہوئی بلکہ بیحسی حد سے بڑھتی گئی ان قاتلوں نے عظمیٰ کی لاش کو بوری میں بند کر کیگندے نالے میں پھینک دیا گیا۔ 16سالہ بچی عظمی اپنی موت سے 8ماہ پہلے سے ان خواتین کے ظلم سہہ رہی تھی۔ اس بچی کے قتل کے ذمہ داران میں سب سے بڑا حصہ غربت کا ہے، اس کے بعد ماں باپ اور پھر ان تین ظالم خواتین کا جنہوں نے اپنی بچی کے کھانے میں ہاتھ ڈالنے کی وجہ سے عظمیٰ پر بے پناہ تشدد کیا۔ یہاں تک کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملی۔ آج عظمیٰ کے موت ہم سے بیشمار سوالات کر رہی ہے کہ کیا آئندہ کوئی عظمیٰ پاکستان میں پیدا ہوگی۔ اور اسی طرح غربت کی وجہ سے اس کے ماں بات کسی امیر کے گھر اسے چند روپوں کے عوض ملازم کرائیں گے۔جہاں آئے روز اس پر تشدد ہوگا، وہ بھوکی ہونے پر ایک نوالہ مالکان کے بچوں کے کھانے میں سے لے گی۔ جس پر اسے بیپناہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا اور بجلی کے جھٹکے دے کر مار دیا جائے گااور اس کے بعد اس کی لاوارث لاش گندے نالے میں پھینک دی جائے گی؟ اس واقعہ نے ہم سب کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38