پنجاب سندھ پولیس پر شہیریوں کو اعتبار نہیں رائو انوار کے پیچھے کون اس تک پہنچنا چاہئے :عمران
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی ڈیفنس میں نوجوان انتظار حسین کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں چلنا چاہئے۔ عمران خان نے نوجوان انتظار حسین کے گھر آمد کے موقع پر ان کے والد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہے انتظار کا قتل کیا گیا۔ پنجاب و سندھ کی پولیس پر شہریوں کو کوئی اعتبار نہیں جبکہ خیبر پی پی کے لوگ محکمہ پولیس پر اعتبار کرتے ہیں۔ عمران خان نے کے پی کے پولیس کی مثال دیتے ہوئے کہا مردان میں قتل ہونے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کے والد نے کہا انہیں پولیس کی تفتیش پر اعتماد ہے۔ جبکہ زینب کے والدین نے کہا چیف جسٹس معاملے کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا خیبر پی کے کی پولیس مکمل طور پر غیر سیاسی ہے۔ وہاں سب کام میرٹ کی بنا پر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا دیگر صوبوں میں بھی پولیس ریفارمز ایکٹ لانا چاہتے ہیں تاکہ شہریوں کو پولیس سے تحفظ فراہم ہو سکے۔ انتظار کے والد کو پولیس پر بھروسہ نہیں تو انہیں حق ہے وہ جے آئی ٹی سے بات کریں۔ دوسری جانب مقتول کے والد نے کہا عدالت میں سماعت کے دوران غیر متعلقہ افراد موجود تھے مجھے ایسی تحقیقات پر کوئی بھروسہ نہیں، انتظار کے والد نے کہا میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے رجوع کروں گا۔ مجھے جے آئی ٹی پر ہی تحفظات ہیں تاہم مجھے تعاون کی امید ہے۔ مزید برآں نوجوان صنعتکاروں سے ناشتے پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ملک کی زیادہ تر آبادی اس وقت جواں سال ہے اور جوان لوگ ملک کی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، صنعتکاری، کاروباری مواقع اور بہتر روزگار ہر نوجوان کا حق ہے آپ لوگ اس ملک کا مستقبل ہیں اور ملک کی تعمیر میں ہمہ وقت حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان میں نوجوان ٹیلنٹ کی ہر سطح پر قدر ہونی چاہئے اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ ملک میں توانائی سے متعلق مسائل سے صنعتیں جس طرح متاثر ہیں ہم اس کا تدارک چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں ملک کا نوجوان بااختیار ہو اور مسائل کی دلدل سے باہر نکلے۔ ملک کے نوجوانوں کو اپنی ذاتی زندگیوں کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے تاکہ وہ قومی مسائل پر توجہ دے سکیں۔ پاکستان کے نوجوان ملک کا گراں قدر سرمایہ ہیں جن کا جوش و جذبہ ہی ان کی پہچان ہے۔ پاکستان کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ملک کا نوجوان اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو صحیح سمت میں استعمال کرے گا۔ نوجوان صنعتکار ملک کے ہر نوجوان کے لئے ایک قابل تقلید مثال بن سکتے ہیں۔ چیئرمین عمرانخان کراچی میں قتل ہونے والے انتظار کے گھر بھی گئے۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا اس وقت کراچی میں لوگ سب سے زیادہ پولیس گردی کا شکار ہیں۔ پولیس عوام کی محافظ ہوتی ہے نہ کہ وہ مافیا بن کر معصوم شہریوں کا قتل عام کرتے پھریں۔ انتظار قوم کا بیٹا تھا۔ اس کے قتل کے دکھ میں اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ واقعہ کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کرکے قصورواروں کو جلد سزا دی جائے۔ پولیس کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ سندھ میں اس وقت جنگل کا راج ہے۔ شہریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح قتل کردیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف، انصاف کے حصول تک انتظار کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ انتظار بے قصور تھا اور بے گناہوں کو قتل کرنا سنگین ترین جرم ہے۔ پولیس کو اس کے اختیارات کے ناجائز استعمال سے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کراچی میں محسود جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے مجھے پہلے بھی بتایا گیا اس علاقے میں پولیس پشتون کمیونٹی پر ظلم کر رہی ہے۔ ہماری جنگ ظلم کے نظام کے خلاف ہے۔ پولیس کے جرم کا مطلب ملک کی سب سے بڑی خرابی ہے۔ رائو انوار نے 440 لوگوں کو مقابلوں میں قتل کیا۔ پولیس نے ایک بے قصور نوجوان کو قتل کر دیا۔ رائو انوار پولیس کی وردی میں قاتل ہے۔ کراچی میں رہنے والی مختلف قومیتوں کو اکٹھا کریں گے۔ رائو انوار کی پشت پر کون ہے اس تک بھی پہنچنا چاہئے۔ نیٹ نیوز کے مطابق عمران خان نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا جرگے کے عمائدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہماری جنگ اس نظام کے خلاف ہے جس کی وجہ سے نقیب محسود قتل ہوا۔ ہماری جنگ رائو انوار جیسے پولیس کے کپڑوں میں قاتلوں کے خلاف ہے۔ آپ کو خیبر پی کے کی پولیس پر فخر ہو گا کیونکہ وہاں کوئی پولیس والا کسی کو قتل نہیں کر سکتا۔ عمرانخان نے رائو انوار کو وردی میں قاتل قرار دیا اور سیاستدانوں کی سرپرستی میں کارروائیوں کا الزام بھی لگا دیا۔ انہوں نے کہا نقیب سے ظلم ہوا نظام کے خلاف جنگ لڑنا ہو گی۔ سابق ایس ایس پی ملیر کے پیچھے کون ہے؟ سپریم کورٹ کو اس تک بھی پہنچنا چاہئے۔بعد ازاں عمران خان زبیدہ آپا کے گھر ڈی ایچ اے گئے اور اہل خانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ ان کا خلا کبھی پر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف خواتین کو آگے لانے کے لیے اپنی ایک واضح پالیسی رکھتی ہے۔ ہم خواتین پر مردوں کا ظلم اور جبر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان کو مدینے جیسی ریاست بنائیں گے جہاں غریبوں اور پسے ہوئے طبقے کوآگے لایا جائے گا۔ بعدازاں عمران خان دو روزہ دورے کے بعد واپس اسلام آباد چلے گئے۔