قاری اسحاق کے ورثا کا بھی راﺅ انوار کےخلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان
کراچی (کرائم رپورٹر) شاہ لطیف ٹاو¿ن میں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ مارے گئے قاری اسحاق کے ورثاءنے بھی سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کر دیا۔ لواحقین نے کہا کہ شاہ لطیف ٹاو¿ن جعلی مقابلے میں مارا گیا محمد اسحاق سوا سال سے لاپتہ تھا ۔ بھائی محمد یوسف کے مطابق محمد اسحاق احمد پور شرقیہ کے گاوں حیدر پور لنگ گراواں کا رہائشی تھا اور گاو¿ں میں واقع مدرسہ تعلیم القران کا مہتمم تھا بھائی نے کہا کہ اسحاق نے میٹرک کے بعد دارالعلوم مدینہ بہاولپور سے حدیث کی تعلیم مکمل کی اور 1997ءسے 2000ءتک مدرسہ نظامیہ میں درس نظامی پڑھایا۔ اہل خانہ نے بتایا کہ 11 نومبر 2016ءکو پولیس موبائل اور کاروں میں سوار سادہ لباس اہلکار محمد اسحاق کو مدرسے سے اٹھا کر لے گئے تھے جبکہ کچھ عرصے بعد دوسرے بھائی زکریا کو بھی زیرحراست رکھ کر 8 ماہ بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔ بھائی کے مطابق محمد اسحاق کے لاپتہ ہونے کے دوران والدہ بھی صدمے سے انتقال کر گئیں انہوں نے کہا کہ شاہ لطیف ٹاو¿ن میں پولیس مقابلے کی خبر پڑھ کر محمد اسحاق کی لاش شناخت کر کے وصول کی جس کے بعد مقتول کو آبائی گاو¿ں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اسحاق کے بھائی نے کہا کہ اسحاق بے گناہ تھا‘ راو¿ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور جلد کراچی آ کر مقابلے کی انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
قاری اسحاق/ اعلان