راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے پولیس نے حساس اداروں سے مدد مانگ لی
کراچی(کرائم رپورٹر) کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی گرفتاری کیلئے پولیس نے حساس اداروں سے بھی مدد مانگ لی جبکہ رائو انوار اور ان کی پولیس پارٹی کے سر کی قیمت لگانے والے زرین داور کی گرفتاری کے لئے بھی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے علاوہ چاروں صوبوں کو خط لکھ دیاگیا۔ آئی جی پولیس سندھ کی جانب سے رائو انوار کی گرفتاری میں مدد کے لئے جن حساس اداروں کو خط لکھا گیا ہے ان میں آئی ایس آئی‘ ایم آئی اورآئی بی شامل ہیں‘ خط میں کہا گیا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیررائو انوار 20 جنوری کو اسلام آباد گیا اور 23 جنوری کواس نے دوبئی فرار ہونے کی کوشش کی وہ ملک سے فرار ہونے کی سرتوڑ کوشش کررہا ہے‘ اسے گرفتار کرکے سپریم کورٹ میں پیش کرناہے‘ لہذا تکنیکی اور انٹیلجنس کی مدد سے اس کی نشاندہی اورگرفتاری میں مدد کی جائے دوسری طرف سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار اوران کی پولیس پارٹی کے سر کی قیمت لگانے والے ذرین داور کی گرفتاری کیلئے محکمہ داخلہ سندھ نے چاروں صوبوں ٗاسلام آباد ٗگلگت بلتستان اور آزاد کشمیر انتظامیہ کو خط لکھ دیا۔رائوانوار اور انکی ٹیم کی گرفتاری کیلئے ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی چیف جسٹس نے رائو انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھاجن میں سے ایک دن گزر گیا۔سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار اور ان کی ٹیم کی گرفتاری کیلئے محکمہ داخلہ سندھ نے خط لکھ دیا ہے، خط میں رائو انوار کے سر کی قیمت لگانے والے شخص زرین داوز کی گرفتاری میں بھی مدد مانگی گئی۔خط کے مطابق زرین داوز نامی شخص نے سوشل میڈیا پر رائو انوار کے قتل پر لوگوں کو اکسایا تھا ٗزرین داوز پر اس وڈیو کو اپ لوڈ کرنے پر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سابق ایس ایس پی رائوانوار اور ان کی ٹیم کی گرفتاری کیلیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ذوالفقار مہر کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی۔ دیگر اراکین میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائمخانی ، ڈی ایس پی ازل نور، انسپکٹر فاروق اعظم اور راجہ مسعود سمیت دیگر شامل ہیں۔نجی ٹی وی نے عدالت میں پیش کی گئی نقیب اللہ قتل کیس، تحقیقاتی کمیٹی کی حتمی رپورٹ حاصل کرلی۔7 حصوں پر مشتمل رپورٹ کاپہلا حصہ جعلی مقابلے کے مقدمے سے متعلق ہے۔پانچویں حصے میں رائو انوار کی ملک سے فرار کی کوشش کی تفصیلات بھی ہیں ٗچھٹا حصہ کمیٹی کی فائنڈنگز پر مشتمل ہے۔ساتویں اور آخری حصے میں سفارشات کی گئی ہیں ٗگزشتہ روز سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس کے استفسار نے ملک میں موجود تمام چارٹرڈ طیاروں کے مالکان کو 4 دن میں حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا، پوچھا گیا کہ رائو انوار اْن کے ذاتی طیارے میں ملک سے فرار تو نہیں ہوئے۔ سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا گیا کہ وہ تمام بارڈر انچارجز سے یہ رپورٹ لیں کہ رائو انوار ان کے بارڈر سے تو فرار نہیں ہوا۔
حساس اداروں کی مدد طلب