فائدہ لینا ثابت کریں‘ سیاست چھوڑ دونگا‘ نوازشریف کو ہمیشہ کہا آپکی آستینوں میں سانپ چھپے ہیں : خورشید شاہ
سکھر (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اپنے پر لگائے گئے الزامات کا جواب وزیراعظم کی موجودگی میں پارلیمنٹ میں دینا چاہتا ہوں، اگر وزیراعظم نے کوئی رسپانس نہیں دیا تو عدالت سے رجوع کرونگا، آج وہ لوگ بول رہے ہیں جو میرے ہاتھ چومتے تھے کہ ہماری حکومت بچائیں، نواز شریف سے ہمیشہ کہا ان کی آستینوں میں سانپ چھپے ہوئے ہیں، ڈستے کسی اور کو ہیں اور مرتا کوئی اور ہے، وزیر داخلہ دہشتگردی کے واقعات بارے تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کیخلاف ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی کی سیاست چھوڑ کر آگے بڑھنے کی بات کی ہم پر فرینڈلی الزامات لگائے گئے، جمہوریت اور سسٹم بچانے کی خاطر ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہم نے کسی کی حکومت نہیں بچائی، حکومت اس وقت مشکل میں پھنسی ہوئی تھی ہم نے سسٹم کو بچا لیا ہے، میں نے اور پیپلز پارٹی نے جمہوریت ڈی ریل ہونے سے بچائی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگا جیسے میں نے نثار کو ملٹی وٹامن کی گولی کھلائی اور وہ ٹھیک ہوکر قوم کے سامنے آ گئے، انہیں مجھ پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنا ہوگا، میری ذات کو فائدہ پہنچا تو میں سیاست کو خیرباد کہہ دونگا۔ نثار حکیم اللہ محسود کی موت پر افسردہ تھے، انہوں نے انہیں شہید قرار دیا۔ موت پر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔ ہم دہشتگردی کے واقعات پر پوائنٹ سکورنگ کرنا نہیں چاہتے تھے، دہشتگردی کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، اس جنگ میں حکومت کے ساتھ ہیں ہم نے اگر پوائنٹ سکورنگ کرنی تھی تو کنٹینر پر کھڑے عمران خان کے دھرنے، ایم کیو ایم کے استعفیٰ کے معاملے پر کرتے۔ کون لوگ ہیں جو دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس لئے جوڈیشل کمشن کا مطالبہ کیا بے بنیاد الزامات لگانا حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے۔ گزشتہ دو سال سے آئی ڈی پیز کو بحالی نہیں کرا سکے ہم نے سوات آپریشن کر کے ہمت کے ساتھ ریکارڈ مدت میں آئی ڈی پیز کو بحال کیا۔ ہم چہرے تبدیل اور پوائنٹ سکورنگ نہیں کرتے، کون سے عناصر ہیں جو پشاور اور چارسدہ جیسے حملے کر رہے ہیں۔ چرچوں، سکولوں، جوانوں پر حملے ہو رہے ہیں، ہمیں پتہ لگانا ضروری ہے کہ کون حملے کر رہا ہے اس لئے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔ حملہ آوروں کے سہولت کار کون ہیں؟ لگتا ہے کہ چودھری نثار دہشت گردی کے خلاف جنگ کو لمبا کرنا چاہتے ہیں، حکومت کو درست راستے پر لانا چاہتے ہیں، حالات بگاڑنا نہیں چاہتے، میڈیا سے بھی کہتا ہوں اس طرح کی باتیں ختم کریں۔ اپوزیشن کے کردار کے باعث عمران خان کو کنٹینر سے اتار کر پارلیمنٹ میں لائے۔ دریں اثناءصوبائی وزیر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ خود کو وزیراعظم سے بڑا سمجھتے ہیں وہ تنقید کے بجائے اپنی ناکامی کا اعتراف کریں، ذمہ داری نہیں نبھا سکتے تو استعفیٰ دے دیں۔ جب بھی کوئی اہم واقعہ ہوتا ہے چودھری نثار غائب ہو جاتے ہیں، اگر وہ بیمار ہیں تومیڈیکل سرٹیفکیٹ دکھائیں۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں نثار کھوڑو نے کہا کہ ایک سال کے اندر ایک ہی صوبے میں دو بار حملہ ہوا ہے، دہشت گردی میں ایک بھی جان کیوں جائے؟ چارسدہ یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا ہے اور پنجاب میں سردی کا بہانہ بنا کر سکول بند کئے گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت آئی ڈی پیز سے متعلق بھی کوئی پالیسی سامنے نہ لا سکی ہے، وزیر داخلہ دوسروں پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی ناکامی تسلیم کریں۔ چودھری نثار سندھ آنے سے گھبرا رہے ہیں اور اگر وہ نہ آئے تو ذمہ داری سے بھاگنا تصور کیا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاق کی ہے۔ مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری نثار روایتی دشمنی نہیں بھولے، وہ صرف پیپلز پارٹی کو نشانہ بناتے ہیں، لیگی رہنما پی پی سے دوستانہ ماحول نہیں چاہتے۔ میرے لہجے میں وہ تلخی نہیں جو چودھری نثار میں تھی۔ بڑے بڑے بحران آئے چودھری نثار نظر نہیں آئے، چودھری نثار ہر بحران میں نواز شریف کو چھوڑ کر کہیں غائب ہو جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی سے بات کرنی ہو تو چودھری نثار پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ دہشت گردی کیخلاف بات کی ہے،مسلم لیگ ن طالبان کی چھتری کے نیچے انتخابات جیتی۔ ہم امن کی فضا خراب نہیں کرنا چاہتے، قومی سلامتی کے اداروں کو کیوں اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، ہم تحفظات کا اظہار کرتے ہیں، اداروں کیخلاف بغاوت نہیں کر رہے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چودھری نثار ٹھیک نہیں کررہے میاں صاحب جمہوریت گئی تو آپ کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سہولت کار کی اختراع چودھری نثار پر فٹ ہوتی ہے۔ جب بھی رینجرز کے اختیارات کی تجدید کا وقت آتا ہے وہ منظر عام پر نمودار ہو کر پُرسکون فضا میں بھونچال پیدا کر دیتے ہیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ اپنے سابقہ دور حکومت میں دہشت گردوں کے زیر قبضہ 18 میں سے17 علاقے خالی کروا لئے گئے تھے تاہم افسوس کی بات ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کا دل داعش، طالبان اور لال مسجد کے دہشت گرد مولوی عبدالعزیز کی حمایت میں ہی دھڑکتا ہے۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جب اینٹ سے اینٹ بجائی جا رہی تھی تو یہ لوگ کہاں تھے۔ مسلم لیگ کے جتنے ارکان ہیں وہ مجھ سے اور میں ان سے پیار کرتا ہوں لوگ پارلیمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجانے آئے تو ان لوگوں کو دلاسہ دیا کہ صبر کرو ہم نے تو ضیاءجیسے جابروں کا دور دیکھا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ یہ آدمی جو بھی بات کر رہا ہے وہ بیمار ذہن ہے، میرے خلاف سکھر میں کبھی کرپشن کے بینر نہیں لگے اس بندے کے خلاف ہر چوک پر بینر لگے وہ میں نے اتروائے تھے۔ حکومت فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف رکھنا چاہتی ہے مک مکا کی بات کرکے نواز شریف کو یہ چیلنج کیا گیا ہے ان کو جواب دینا چاہئے نثار کھوڑو کا کہنا تھا جھوٹ پیپلز پارٹی نہیں چودھری نثار بول رہے ہیں۔
خورشید شاہ/ پیپلز پارٹی