جنوری کے آخری ہفتے میں بھی گھی اور تیل سمیت روز مرہ استعمال کی اشیا میں مہنگائی عروج پررہی، رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح سترہ اعشاریہ ایک چھ فیصد رہی۔
سرکاری اعدادو شمارکےمطابق ملک کے سترہ مختلف شہروں سے کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی ترپن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔ ستائیس جنوری کو ختم ہونےوالے ہفتے تک کھانا پکانے کا تیل ،گھی،سرخ مرچ، مٹی کا تیل اورجلانے کی لکڑی سمیت سترہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ اس ہفتے ٹماٹر ،پیاز انڈے چینی اور آلو سمیت تیرہ اشیاء کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق تین ہزار اور اس سے کم آمدنی والا طبقہ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ تین ہزار تک آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح سترہ اعشاریہ ایک چھ فیصد،تین ہزار سے پانچ ہزار روپے آمدنی والے طبقے کے لیے سولہ اعشاریہ پانچ چار فیصد اوربارہ ہزار سے زائد آمدنی والے افراد کیلئےمہنگائی کی شرح سولہ اعشاریہ تین فیصد ریکارڈ کی گئی۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی قرضے مہنگائی میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات میں ممکنہ اضافے سے آئندہ ہفتے مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتیں قیمتوں میں ناجائز اضافےکو روکنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل نہیں ہورہے۔