ایرانی میڈیا کے مطابق بندر عباس شہر کے نواحی قصبے توحید میں بعض افراد نے ایک ڈسپنسری میں آگ لگا دی۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کا خیال تھا کہ قُم شہر سے لائے گئے کرونا وائرس کے 10 مریض اس ڈسپنسری میں زیر علاج ہیں۔ واضح رہے کہ قُم شہر ایران میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا گڑھ ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق بندر عباس کی ڈسپنسری میں کرونا کے متاثرہ مریضوں کی موجودگی کے حوالے سے بے بنیاد افواہوں نے لوگوں کو چراغ پا کر دیا اور توحید قصبے میں بعض افراد نے اس ڈسپنسری کو آگ لگا دی۔ پولیس اور فائر بریگیڈ کے اہل کار فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔ انہوں نے لوگوں سے پر سکون رہنے کا مطالبہ کیا اور ڈسپنسری میں لگی آگ کو بجھایا۔
ہرمزجان یونیورسٹی فار میڈیکل سائنسز میں تعلقات عامہ کی سربراہ فاطمہ نوروزیان کے مطابق بندر عباس شہر میں شہید محمدی ہسپتال کے اندر کرونا سے متاثرہ افراد کے لیے ایک خصوصی ونگ موجود ہے لہذا ڈسپنسریوں میں کرونا کے مریضوں کی موجودگی کے حوالے سے افواہیں محض جھوٹ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران نے ممکنہ طور پر (کرونا) وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے تفصیلات کو مخفی رکھا ہے۔