پنجاب یونیورسٹی: 2 گروپوںمیں تصادم،6 طلباء اورگارڈز سمیت 10 زخمی
لاہور(نامہ نگار+ لیڈی رپورٹر+ کلچرل رپورٹر) پنجاب یونیورسٹی میںدو گروپوں کے تصادم میں 6 طلباء زخمی جبکہ 4 گارڈز کے سر بھی پھٹ گئے۔ پولیس نے 50سے زائد طلباء کیخلاف مقدمہ درج کرکے 13 ملز موں کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پشتون ایجوکیشنل موومنٹ اور پنجابی کونسل کے طلباء کی اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ لڑائی ہوئی۔ اس دوران ڈنڈوں اور سوٹوں کا بھی آزادانہ استعمال کیا گیا۔ سکیورٹی گارڈز، طلبا ء میں بیچ بچاؤ کراتے رہے۔ دوران لڑائی طلباء کے ساتھ ساتھ گارڈز بھی تشدد کا نشانہ بن گئے۔ لڑائی میں6 طلباء زخمی جبکہ 4گارڈز کے بھی سر پھٹ گئے۔ زخمی طلباء اور گارڈز کو کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہسپتال میں داخل ایک زخمی گارڈ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ انتظامیہ کے طلب کرنے پر پولیس کی بھاری نفری ، ایس پی اقبا ل ٹاؤ ن اورایس پی ماڈل ٹاؤن بھی پنجاب یونیورسٹی پہنچ گئے۔ پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کیا۔ ذرائع کے مطابق جھگڑا انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز میں2 طلبہ میں تلخ کلامی پر ہوا۔ لیڈی رپورٹر کے مطابق پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء تنظیموں کی لڑائی پر کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے یونیورسٹی کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں 301 سے 350 کے درمیان رینک کرنے کی خبر آئی تھی اور اس سے ٹھیک آٹھ دنوں بعد ہی طلباء تنظیموں میں تصادم ہوا ،چند عناصر کی جانب سے یونیورسٹی کے بارے میں ایک خاص تاثر دوبارہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر محمد خالد خان، اقامتی آفیسر اور کرنل ریٹائرڈ عمر خالد، چیف سکیورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عبید مسعود اور دیگر افسروں نے پریس کانفرنس کی۔ ڈاکٹر خالد خان نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عنصر عباس، شاہزیب عارف وڑائچ، اثامہ بٹ، عمران و دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کلچرل رپورٹر کے مطابق اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری امیربہادر خان ہوتی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پشتون طلباء پر حملے کی شدید مذمت اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور پشتون طالب علموں کو تحفظ دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشتون بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئے ہیں لڑائی جھگڑے کیلئے نہیں۔ پشتون پہلے ہی ظلم و بربریت اوردہشت گردی کا شکار ہیں ہم ایک پاکستانی ہیں اور خدارا ہمارے پشتون طالبعلموں کو انصاف دیا جائے۔ دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر محمد عبید مسعود کی درخواست پر پولیس نے50 سے زائد طلباء پر مقدمہ درج کرکے 13 ملزموں کو گرفتار کرلیا ہے۔