امریکا میں 2020 چونکہ صدارتی انتخابات کا سال ہے اس لیے امریکہ کے صدر ٹرمپ کی پہلی ترجیح آنے والے انتخابات بن چکے ہیں - امریکی صدر ٹرمپ کی یہ خواہش ہوگی کہ وہ اگلے انتخابات کو جیتنے کے لیے لیے امریکہ کی سیاسی فضا کو اپنے لئے زیادہ سے زیادہ سازگار بنا سکیں-امریکا میں مقیم مسلمان اور ہندو ووٹرز ٹرمپ کی کامیابی کے امکانات میں اضافہ کرسکتے ہیں - یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر عمران خان کی بار بار تعریف کرتے ہیں اور انہیں اپنا دوست قرار دیتے ہیں اسی طرح وہ وہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اپنا بہترین دوست قرار دیتے ہیں- وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے بارے میں طالبان کے ساتھ امن معاہدہ طے پا جائے جس کے نتیجے میں امریکی افواج کا اخراج شروع ہو جائے- جسے وہ انتخابی مہم کے دوران ایک کارنامے کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرسکیں- امریکی صدر ٹرمپ کا بھارت کا دو دن کا دورہ پہلا سرکاری دورہ تھا جس کے لیے واضح اہداف مقرر کیے گئے - صدر ٹرمپ کی یہ خواہش ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ایسے تجارتی معاہدے کرے جن کے نتیجے میں امریکہ کے عوام کو روزگار کے مواقع حاصل ہوسکیں اور امریکی کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ہوجائے- بھارت نے امریکہ سے تین بلین ڈالر کے ہیلی کاپٹرز خریدنے کا معاہدہ کیا ہے- امریکہ اور بھارت دونوں کو سی پیک کا منصوبہ بہت کھٹکتا ہے- دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ اس منصوبے کی وجہ سے ایشیا میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے- جس کے وہ دونوں زبردست مخالف ہیں اور ان کی یہ خواہش ہے کہ ایشیا کے طاقت کے توازن کو بگڑنے نہ دیا جائے-
امریکی صدر ٹرمپ نے گجرات میں ایک پبلک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی تعریف کی اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کا اعتراف کیا اور تسلیم کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات مستحکم اور خوشگوار ہوئے ہیں- صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا البتہ بھارت کے شہریت بل کے بعد اقلیتوں کے لیے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اور دہلی میں 24 افراد جان بحق ہو چکے ہیں امریکی صدر نے اسے بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دے دیا جو افسوسناک ہے - البتہ کشمیر کا تنازعہ حل کرنے کے لیے بھارت جا کر بھی ثالثی کی پیشکش کی- پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پرجوش الفاظ میں امریکی صدر کے ان بیانات کا خیر مقدم کیا اور اسے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی قرار دیا ہے- سینیٹ کے سابق چیئرمین رضا ربانی نے حکومت کو امریکہ کے سلسلے میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہی ڈونلڈٹرمپ ہیں جنہوں نے حال ہی میں فلسطینیوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا مستقل دارالخلافہ قرار دیا ہے- پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ گواہی دیتی ہے کہ امریکہ نے ہر موقع پر پاکستان کو استعمال کیا اور بعد میں اسے تنہا چھوڑ دیا- صدر ٹرمپ نے بھارت کے دورے کے دوران پاکستان اور کشمیر کے بارے میں جو بیانات دیئے ہیں ان کو سن کر غالب کا یہ شعر یاد آتا ہے-
مجھ تک کب ان کی بزم میں آتا تھا دور جام
ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں
سینئر سیاستدان رضا ربانی کا مشورہ بڑا صائب ہے- پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے - امریکہ کے نامور سیکرٹری آف سٹیٹ ہنری کسنجر نے ایک بار کہا تھا کہ نہ امریکہ کی دوستی اچھی ہے اور نہ دشمنی اچھی ہے- امریکی صدر نے اپنے قومی مفادات کے لیے جنرل ایوب خان کو بھی اپنا بہترین دوست قرار دیا تھا اور جب امریکہ نے بے وفائی کی تو جنرل ایوب خان نے" فرینڈز ناٹ ماسٹرز "کتاب لکھ کر امریکہ کی دوستی کا پردہ چاک کر دیا تھا-
امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کے وزیر اعظم مودی کو افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے سلسلے میں بھی اعتماد میں لیا - امریکہ نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ بھارت کا افغانستان کے اندراثرورسوخ رہے- امریکہ اور بھارت کی یہ اعلانیہ حکمت عملی ہے کہ وہ دونوں چین کو محدود رکھنا چاہتے ہیں - پاکستان چونکہ چین کا قابل اعتماد سٹریٹجک پارٹنر ہے اس لیے امریکہ اور بھارت دونوں کی یہ خواہش بھی ہے کہ پاکستان کو مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مصروف رکھا جائے تاکہ پاکستان کی چین کی جانب توجہ غیر معمولی نہ ہوسکے اور سی پیک کا منصوبہ بھی طوالت کا شکار ہو جائے - غیرجانبدار دفاعی اور سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے - بھارت کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی - پاکستان کو عسکری حوالے سے غیر مستحکم کرنے کی کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئی ہیں- بھارت نے 27 فروری 2019 کو مہم جوئی کی اور اسے منہ کی کھانی پڑی- بھارت کی دفاعی صلاحیت کا ڈھونگ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگیا - پاکستان کی افواج اور فضائیہ نے ثابت کر دکھایا کہ پاکستان کی عسکری طاقت ناقابل شکست بن چکی ہے - ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی پریس بریفنگ میں 27 فروری 2019 کو یوم تشکر اور یوم عزم قرار دیا - انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے جسے ہر صورت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا پڑے گا- انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج عوام کے اعتماد پر پوری اتری ہیں اور وہ عوام کے تعاون سے آئندہ بھی پاکستان کی آزادی خود مختاری اور سلامتی کا ڈٹ کر تحفظ اور دفاع کر یں گی - 27 فروری 2019 کی یاد حکومتی سطح پر بھی منائی گئی- اس سلسلے میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کی سیاسی عسکری قیادت کے علاوہ سفارتکار بھی موجود تھے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مین فخرامام نے افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا - توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بھارتی دورے کے بعد جنوبی ایشیا میں خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ افغانستان میں امن معاہدہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گا اور کشمیر کے مسئلے کے حل میں پیش رفت نظر آئے گی - امریکہ اور پاکستان کے تعلقات خوشگوار رہیں گے - سی پیک کے ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے- جب تک افغانستان سے امریکی افواج کا آبرو مندانہ خراج مکمل نہیں ہوتا پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے امکانات نہیں ہوں گے-
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38