آسکر ایوارڈ : پاکستان کی بیٹی شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم آ گرل اِن دا ریور: پرائس فار فوگیونیس کو بہترین دستاویزی فلم قرار دیا گیا
یہ ایوارڈ شرمین عبید چنائے کے کیرئیر کا دوسرا اکیڈمی ایوارڈ ہے. اس سے پہلے 2012ء میں ’سیونگ فیس‘ نامی دستاویزی فلم پر آسکر ایوارڈ جیت کر شرمین نے دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم بلند کیا تھا۔ وہ ان گیارہ خواتین فلم ڈائریکٹرز میں شامل ہیں جو اب تک کسی نان فکشن فلم کے لیے آسکر ایوارڈ جیت چکی ہیں ۔
غیرت کے نام پر قتل، کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم کا مقابلہ چار دیگر فلموں سے تھا۔ یہ دستاویزی فلم صبا نامی ایک لڑکی کی کہانی ہے جسے اس کے رشتے داروں نے مارنے کے بعد مردہ سمجھ کر دریا میں پھینک دیاتھا مگر وہ معجزانہ طور پر بچ گئی تھی۔
زندہ بچنے کے بعد اس نے ہسپتال کے ڈاکٹروں اور پولیس کےساتھ مل کر اپنا مقدمہ لڑا مگر پھر دباؤ میں آ کر حملہ آوروں کو معاف کر دیا تھا۔
88ویں اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم تھا کہ یہ ایوارڈ وہی جیتیں گی. انھیں خوشی ہے کہ ان کی فلم کی وجہ سے پاکستان میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا مسئلہ اجاگر ہوا ہے اور یہ ان کے لیے کسی بھی ایوارڈ سے بڑھ کر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیرت کے نام پر قتل، غیرت نہیں بلکہ سنگین جرم ہے اور اس قابل نفرت اقدام کے تدارک کے لیے موجودہ حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔