اسلام آباد ہائی کورٹ کے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری کی’’ جعلی اکائونٹس کیس‘‘ میں ضمانت لینے کے بعد سکھر احتساب عدالت نے اثاثوں کیس میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ کی ضمانت لے لی اس پر طر فہ تماشا یہ کہ لاہو ر ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی ’’ نام نہاد‘‘ منشیات کیس میں ضمانت کیا لے لی تو حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت لے چکی تھی اگرچہ وفاقی کابینہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا نام ’’ایگزٹ کنٹرول لسٹ ‘‘ سے نکانے کی درخواست یکسر مسترد کر چکی ہے لیکن لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی ’’ایگزٹ کنٹرول لسٹ ‘‘ سے نام خارج کرنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست زیر سماعت ہے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے عدلیہ کی موسم سرما کی تعطیلات کے پیش نظر درخواست کی سماعت کسی اور عدالت میں منتقل کرنے کی حکومت کی استدعا مسترد کر دی ہے حکومتی حلقوں کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین جن کو ’’کرپشن اور دیگر الزامات میں ’’زنداں ‘‘ میں ڈالا گیا ہے فوری ردعمل کا اظہار فطری امر ہے وزراء کی جانب سے ’’ضمانتوں کا موسم‘ اور ’’ضمانتوں کا ’’جمعہ بازار ‘‘ جیسے ریمارکس غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے جن پر کچھ لوگوں نے عدلیہ کو ’’توہین عدالت ‘‘ کی درخواستیں دائر کر دی ہیں لاہور ہائیکورٹ سے رہائی پانے کے بعد مسلم لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک ہاتھ میں قرآن اٹھا کر ایک زور دار پریس کانفرنس کر نے کہا ہے کہ’’ اس مقدمے کا کوئی سر و پانہیں ہے، جن حالات میں مجھے جیل میں رکھا گیا، اس کا ذکر نہیں کروں گا کیونکہ اس سے کمزوری ظاہر ہوتی ہے میری چھ ماہ بعد ضمانت ہوئی لیکن پورا انصاف نہیں ہوا، میری ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی ہوئی مستغیث ادارہ نے اپنے گوادم سے ہیروئن نکال کرمجھ پر ڈال دی ہے ، اگر کوئی ویڈیو ہے تو پیش کی جائے ۔ میری سیاسی ساکھ کو خراب کرنے کیلئے ڈرامہ رچایا گیا۔ جن لوگوں نے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا اور جنہوں نے مقدمہ بنانے کا حکم دیا، ان پر بھی اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوگا میں اللہ تعالی کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے کبھی منشیات فروش کی اور نہ ہی کبھی پوری زندگی ہیروئن کا نشہ کیا لیکن کچھ لوگ جھوٹ کو سچ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ اتنا بڑا نیٹ ورک تھا تو 6 ماہ میں کیوں نہیں پکڑا گیا؟ جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ اللہ کو جان دینی ہے۔ شہریار آفریدی نے پہلے ویڈیو ہونے کے دعوے کئے ۔کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے لیکن جھوٹ کی نہیں۔ میں اپنے معاملے کو قومی اسمبلی میں اٹھائوں گا اور قران پاک ہاتھ میں رکھ کر یہ سب باتیں کروں گا انہوں نے منشیات کیس کی تحقیقات کیلئے جو ڈیشل کمیشن قائم کرنے کی تجویز پیش کی کیونکہ ان کے خلاف کیس میں تمام ’’ سرکاری گواہان‘‘ ہیں لہذا آزادانہ طور پر تحقیقات میں تمام حقائق سامنے آجائیں گے ۔
بالآخر نیب نے دور حاضر کے ’’ سیاسی ارسطو‘‘ کو گرفتار کر لیا۔ ارسطو کی تاریخ سے ناواقف جس نے قبل از مسیح یونان میں اپنے موقف کی سچائی ثابت کرنے کیلئے ’’ زہر کا پیالہ‘‘ پی لیا تھا احسن اقبال کو کو طنزیہ ’’ سیاسی ارسطو ‘‘ کا نام دیا ہے ۔احسن اقبال خوازہ (سوات) میں امیر مقام کے زیر اہتمام ایک بہت بڑے جلسہ سے خطاب کے بعد نیب ہیڈ کوارٹر ز اسلام آباد پیشی کیلئے پہنچے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا انہوں نے پیشی سے قبل نیب ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک زور دار پریس کانفرنس کی انہیں خدشہ تھا کہ اب کی باہر نیب کے ہیڈ کوارٹرز میں ’’دھر‘‘ لیا جائیگا احتساب عدالت نے نارووال سپورٹس سٹی کیس میں احسن اقبال کا 13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر تے ہوئے لیگی رہنما کو 6 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا، احسن اقبال کا موقف ہے کہ نیب ان کیخلاف 20 ماہ سے تفتیش کر رہا ہے، کوئی کرپشن ملی ؟ 1993 سے ایم این اے ہوں، میرے اثاثے بڑھے نہیں کم ہوئے ہیں ، کیس کا مقصد سیاسی نقصان پہنچانا اور کردار کشی ہے، نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ پیپلزپارٹی دور میں شروع ہوا احتساب عدالت میں نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نارووال اسپورٹس سٹی کے پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کیا گیا ، 1999 میں نارووال اسپورٹس سٹی کی لاگت 3 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ کردی گئی، احسن اقبال نے پی سی ون اپنی نگرانی میں منظور کرایا۔احسن اقبال کے وکیل طارق جہانگیری ایڈوکیٹ نے ریمانڈ کی درخواست کیخلاف اپنے دلائل میں کہا کہ منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی نے دی، احسن اقبال نے منصوبہ کی منظوری نہیں دی۔ میرے موکل کیخلاف رشوت لینے کا ایک بھی الزام نہیں، اگر نیب کے پاس کوئی دستاویز ہے تو احسن اقبال کا 90 روزہ ریمانڈ دے دیں۔دوران سماعت احسن اقبال نے کہا کہ ’’ مجھ پر کمیشن یا کک بیکس کا کوئی الزام ہے؟ پراسیکیوٹر نیب ہاں یا نہ میں بتائیں۔عدالتی استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ۔عدالت کے روبرو احسن اقبال کے وکیل نے استدعا کی کہ احسن اقبال کا آپریشن ہوا گھر سے کھانا اور واک کی اجازت دی جائے،اسکے لئے علاوہ وہ سی پیک پر کتاب لکھ رہے ہیں جس کیلئے لیپ ٹاپ کی اجازت بھی دی جائے، فیملی ملاقات میں مریم اورنگزیب کا نام بھی لکھا جائے۔احتساب عدالت نے احسن اقبال کا 13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ احسن اقبال کو 6 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ احسن اقبال کی سروسز ہسپتال لاہور میں سرجری کا بندوبست کیاجائے۔
نیب کی جانب سے احسن اقبال کی گرفتاری کا باضابطہ اعلان ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ’’شیرنی‘‘ مریم اورنگ زیب نے نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کے باہر ایک ’’زور دار پریس ٹاک ‘‘ کی ان کا لب لہجہ ہمیشہ زورادار اور جارحانہ ہوتا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ’’ مسلم لیگ (ن) کے قائدنواز شریف اورشہباز شریف کا ہر سپاہی ڈٹ کر کھڑا ہے نواز شریف کی قیادت میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور سی پیک کو عالمی گداگروں ، نالائقوں ، نااہلوں جھوٹوں اور چوروں نے بند کر دیا ہے، احسن اقبال کو بار بار خاموش رہنے کا پیغام دیا گیا لیکن وہ سچائی کے ساتھ بولتے رہے، گرفتاریوں کا سلسلہ ایک بار پھر جاری ہے‘‘ احسن اقبال کی گرفتاری سے نیب نیازی گٹھ جوڑ سامنے آگیاہے، نیب نیازی گٹھ جوڑ کا شاہکار آج پیش ہوا، احسن اقبال ، شاہد خاقان، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز، مریم نواز، سلمان رفیق کی طرح ڈٹے رہے ہیں اور آج اس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ سیاسی ارسطو نے کرپشن اور اقربا پروری کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں اب حکومت کا کام ہے کہ وہ احسن اقبال کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت کرے نیب آرڈیننس میں حالیہ ترامیم سے سرکاری حیثیت میں مرکزی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار افراد کے خلاف مقدمات کو کمزور کر دے گا
اب کچھ ذکر پیپلز پارٹی کے 27دسمبر2019کے جلسہ عام کا ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لیاقت باغ میں اسی مقام پر بڑا جلسہ عام کیا جہاں ان کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے12سال قبل جلسہ عام کیا اور دہشت گردی کے واقعہ میں شہادت کا مقام پایا یہ وہی مقام ہے جہاں ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے تاریخی جلسے منعقد کئے ہیں اس جگہ پر یو ڈی ایف اور ایئر مارشل اصغر خان کے جلسوں میں خون کی ہولی کھیلی گئی ۔لیاقت باغ سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی گئی لیاقت باغ میں بڑا جلسہ عام منعقد کر کے بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں ایک نئے سیاسی سفرکا آغاز کیا ہے جس کی سیاسی حلقوں میں بازگشت تا دیر سنی جائے گی اس جلسہ کی کامیابی کا کریڈٹ اسلام آباد کے ’’کھوکھر برادران ‘‘ کو جاتا ہے حاجی نواز کھوکھر ، مصطفی نواز کھوکھر اور افضل کھوکھر نے دن رات محنت کر کے جلسہ کو کامیابی سے ہمکنا ر کیا مصطفی نواز کھوکھر جلسہ گاہ کے انچارج تھے انہوں نے جلسہ میں پیپلز پارٹی کے پرچموں کی بہار لگا دی تھی پیپلز پارٹی میری کبھی پسندیدہ جماعت نہیں رہی لیکن غیر جانبدارانہ رائے ہے کہ لیاقت باغ کا جلسہ متاثر کن تھا یہ جلسہ شہر کے دل میں منعقد ہوا جہاں سے ناکان سیاسی نجومی منتخب ہوا ہے ۔ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ یہ تاریخی جلسہ نہیں کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ۔ شیخ صاحب کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس جلسہ کی کامیابی پر اپوزیشن کی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مسرت کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ یہ حکومت سے’’ ناراض‘‘ لوگوں کا اجتماع تھا ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024