نماز جو ایمان اور کفر کے درمیان نشان امتیاز ہے۔ ابتدائے دعوت ہی سے مسلمانوں کا معمول رہی ۔لیکن اس کا حکم پانچ نمازوںکے حوالے سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کے دوران ہوا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابتداءہی سے نماز اداءفرماتے تھے۔اکثر سیرت نگاروں نے طلوع فجر سے پہلے اور غروب آفتاب سے قبل کا ذکر کیا ہے۔ کبھی آپ صحن حرم میں نماز ادا فرماتے تو قریش آپ کو ایزاءدینے کی کو شش کرتے ۔ کبھی آپ کی ہنسی اڑاتے،کبھی آپ کی گردن مبارک میں پھندا ڈال دیتے ۔کبھی تو یہاں تک جسارت کرتے کہ عین حالت سجدہ میں آپ کی پشت مبارک پر نجاست ڈال دیتے اور جب آپ اس بار نجاست کی وجہ سے اٹھنے میں دقت محسوس کرتے تو قہقے لگاتے ۔عام مسلمان رات کے سائے میں نماز پڑھتے یا دن میں ادھر اُدھر چھپ کر نماز پڑھتے ۔
ایک بار حضرت سعد ابن ابی وقاص چند مسلمانوں کے ساتھ مکہ کی ایک گھاٹی میںنماز پڑھ رہے تھے کہ مشرکین کی ایک جماعت وہاں آگئی۔ اس نے اس نماز کو اچھا نہ سمجھا اور مسلمانوں کو برا بھلا کہااور ان سے لڑنے پر آمادہ ہوگئی۔(سیرت ابن ہشام)
معراج کا سفر گویا کہ ظلم وتشدد کے ایک دور کے خاتمے کی نوید تھا اور عروج وکامرانی کی بشارت بھی اس سفر میں تعلق بااللہ کے اس مستقل عمل کو حتمی شکل دے دی گئی اور عروج بندگی کا راستہ متعین کردیا گیا۔ حضرت انس بن مالک جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔”اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کردیں میں اسکے ساتھ واپس لوٹا جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے پوچھا اللہ تعالیٰ نے آپ کیلئے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟میں نے کہا پچاس نمازیں کہنے لگے اپنے رب کے پاس واپس جائیے اس لئے کہ آپ کی امت ان کی طاقت نہےں پائے گی ۔ سومیں نے مراجعت کی رب تعالیٰ نے ان کا ایک حصہ کم کردیا میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا اور کہا کہ پروردگار نے ان کا ایک حصہ کم کردیا ہے۔وہ کہنے لگے آپ اپنے رب کے ہاں پھر واپس جائیے کیونکہ آپکی امت اسکی طاقت بھی نہیں پائے گی۔ میں نے رب کی بارگاہ میں حاضری دی اللہ نے انکا ایک حصہ بھی معاف فرمادیا لیکن میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انھوں نے پھر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں جانے کا مشورہ دیا ۔اب پروردگار نے فرمایا یہ پانچ نمازیں ہیں اور یہ (دراصل) پچاس ہی ہیں میرے پاس فیصلہ تبدیل نہیں ہوتا(یعنی پانچ نمازیں اپنے ضمن میں پچاس نمازوں کا اجر اور ثواب رکھیں گی)میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ ایک بار اور اپنے رب کی طرف رجوع فرمائیے لیکن میں نے کہا(اب)مجھے اپنے رب سے حیاءآتی ہے۔ (صحےح بخاری)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024