کالعدم تنظیم کے کارکن کی ضمانت منظور‘ بے بنیاد مقدمات بنائے گئے تو معاشرہ تباہ ہو جائیگا: سپریم کورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے لاہور پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے کالعدم تنظیم کے کارکن کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ معاشرہ بچانا ہے تو ملزموں کیخلاف ٹھوس مقدمات بنائیں۔ بے بنیاد مقدمات بنائیں گے تو معاشرہ برباد ہو جائیگا۔ جسٹس اعجازاحمد چودھری اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کالعدم تنظیم حزب التحریر کے رکن امجد اشرف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ملزم کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ دسمبر دو ہزار چودہ میں غالب مارکیٹ پولیس نے چھاپہ مار کر امجد اشرف سمیت بارہ افراد کوگرفتار کیا اور ان کیخلاف تحفظ پاکستان ایکٹ، انسداد دہشت گردی اور فوجداری دفعات کے تحت اشتعال انگیز مواد کی تقسیم کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزم صرف جائے وقوعہ پر بیٹھا ہوا تھا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے، ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل اسجد جاویدگھرال نے پولیس کی تفتیش کا ریکارڈ بنچ کے روبرو پیش کیا اور بتایا کہ ملزموں کے قبضے سے ریاست، جمہوریت اور فوج کیخلاف لٹریچر برآمد ہوا، اگر ملزم کو رہا کیا گیا تو یہ پھر معاشرے میں بدامنی پھیلائیں گے۔ عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت نے معاشرہ بچانا ہے تو پھر ملزموں کیخلاف ٹھوس ثبوت بے پیش کیا کرے۔ اگر بے بنیاد مقدمات کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا جائیگا تو معاشرے میں بدامنی پھیلے گی۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزموں کیخلاف چالان مکمل ہو چکا ہے۔ تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت عدالتوں کے قیام کا انتظار ہے، جیسے ہی عدالتیں قائم ہونگی توچالان جمع کرادیا جائیگا۔ عدالت کے استفسار کے باوجود غالب مارکیٹ پولیس کا تفتیشی افسر ملزم امجد اشرف کا جائے وقوعہ پر کردار ثابت نہیں کر سکا جس پر بنچ نے کہا کہ یہ پولیس کا حال ہے کہ بارہ ملزم گرفتار کئے ہیں مگر تفتیش میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ کس ملزم کا لٹریچر تقسیم کرنے میں کیا کردار ہے۔