پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا ملبہ بھارتی فوج کے ناردرن کمانڈ کے سربراہ پر گر گیا. بھارتی حکومت نے آپریشن کی ناکامی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کو عہدے سے ہٹا دیا۔بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی حکومت نے آپریشن میں انٹیلیجنس اور سکیورٹی کی ناکامی کا سارا ملبہ جنرل کمار پر ڈال دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی جگہ اب لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے۔لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج دیدیا گیا۔بھارتی حکومت نے انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ناکامی کا سارا ملبہ لیفٹیننٹ جنرل کمار پر ڈال دیا۔مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ فوج، پیراملٹری ٹروپس، پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ہوتے ہوئے پہلگام حملہ روکنے میں ناکام رہے۔ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار نے پہلگام آپریشن کے بعد فوری طور پر پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار کر دیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی طرف سے انکار پر مودی سرکار کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی فوج کے افسران اور جوان موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر اپنی قیادت سے سخت سوالات کرنے لگے ہیں۔نئے تعینات کیے گئے. بھارت کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے گزشتہ روز سومنات ہال سری نگر میں آرمی آفیسرز اور جوانوں سے ملاقات کی۔پہلگام واقعے کے تناظر میں ہونے والی اس ملاقات میں لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما بھارتی فوج کے آفیسروں اور جوانوں کو مطمئن نہیں کرسکے، بھارتی افسران کی جانب سے سوال کیے گئے کہ سخت سیکیورٹی کے باوجود پہلگام حملہ کیسے ہوگیا؟ ہمیں آگے بھیجیں گے تو کینٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون ہوگا؟بھارتی آرمی آفیسر نے آگاہ کیا کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں میں پہلگام واقع کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی. اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا. تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔