اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کی ہے جس میں وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم اور اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی طویل المدتی زرعی اور صوبوں کی آبی ضروریات کے حل تجویز کرے گی۔ گزشتہ روز وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52واں اجلاس منعقد ہوا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔ تمام وزراء اعلی نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سینٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کے حوالے سے مندرجہ ذیل فیصلہ کیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کرتی ہے جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک صوبوں میں باہمی افہام و تفہیم پیدا نہیں ہو جاتا، وفاقی حکومت مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔ اس میں تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی سب سے قیمتی اشیاء میں سے ایک ہے اور آئین کے بنانے والوں نے اس کو تسلیم کیا ہے۔ پانی کے تمام تنازعات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا حکم دیا ہے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کیا جائے گا۔ مذکورہ بالا کے پیش نظر، غور و خوض کے بعد، کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی نہروں کی تعمیر کے لیے مورخہ 7 فروری 2024 ء کو ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 ء کو اپنے اجلاس میں جاری کردہ ارسا پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ واپس کر دیا جائے۔ پلاننگ ڈویژن اور ارساکو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں۔ اجلاس کو سی سی آئی سیکرٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکرٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔ اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021, سال 2021-2022 ، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021, 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چاروں صوبائی وزرائے اعلی نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ یہ اجلاس 2 مئی کو ہونا تھا لیکن حکومت سندھ کی گزارش پر وزیراعظم نے اجلاس طلب کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ سندھ کے عوام کے لیے خوشخبری ہے، ارسا سے خط واپس لے لیا گیا ہے، تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے، دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہبازشریف سے چاروں وزرائے اعلیٰ نے ملاقات کی۔ وزرائے اعلیٰ مریم نواز، مراد علی شاہ، سرفراز بگٹی اور علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر بات کی گئی۔ علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو دوسرے کا حق نہیں کھانے دیں گے۔ صوبے کو اب این ایف سی ایوارڈ ملے گا۔ ہر صوبے کو پانی میں حصہ دیا جائے۔ مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہم نے 3 مطالبات ان کے اجلاس کے ایجنڈے کے منظور کر لئے۔ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی‘ تمباکو کو بطور فصل منظور کرانے کا ایجنڈا بھی اگلے اجلاس میں شامل کیا جائے گا۔ یہ مطالبات ایجنڈے میں شامل ہونا خیبر پی کے عوام کی جیت ہے۔ نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی سی آئی اجلاس میں طے ہوا کہ نہروں کا مسئلہ کسی اور وقت طے کیا جائے گا۔ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ جن مطالبات پر احتجاج ہو رہا تھا وہ سارے غیر مشروط طور پر مان لئے گئے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے پانی کے مسئلے پر قومی اختلاف پیدا ہوا۔ نہروں کا مسئلہ جب بھی حل ہو گا سو فیصد اتفاق رائے سے حل ہو گا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ کینال منصوبے سے متعلق مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پانی معاہدے پر عمل کیا جائے گا۔ جب تک اتفاق رائے نہیں ہوتا کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ صوبوں کی منظوری کے بغیر کوئی منصوبہ نہیں بنے گا۔ وزیراعظم کا شکرگزار ہوں انہوں نے نہروں کے مسئلے کو اہم سمجھا اور دو مئی کی بجائے آج سی سی آئی کا اجلاس بلایا۔ کینالز سے متعلق لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔ کینال منصوبے سے متعلق فیصلہ سی سی آئی نے کرنا تھا، آج کر دیا۔ وزیراعظم اور بلاول بھٹو کا شکرگزار ہوں انہوں نے اہم معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کیا۔ کینالز منصوبہ 250 ارب روپے کا تھا۔ ابھی تک ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔ سی سی آئی نے منصوبے کو واپس بھیج دیا ہے۔ صدر مملکت نے مشترکہ سیشن میں منصوبے بارے کلیئر کر دیا تھا، اس معاملے کے فیصلے کا سی سی آئی ہی فورم ہے۔ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ سی سی آئی نے کوئی منصوبہ واپس بھیجا ہو۔ گرین پاکستان کا مقصد ڈریپ ایری گیشن اور بہتر بیج ہے۔
وررائے اعلی بھارتی غیرقانونی اقدامات کیخلاف یک زبان : اتفاق رائے کے بغیر نہریں نہیں بنیں گی : مشترکہ مفادات کونسل اجلاس خوراک ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے صوبوں کے تخفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی بنے گی
Apr 29, 2025