اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ سے معطل ہونے پر نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ جسٹس بابر ستار کی ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انتظامی سائیڈ پر ہدایت کے باوجود کیس ان کے بنچ میں مقرر نہ ہو سکا۔ جسٹس بابر ستار نے آرڈر معطل ہونے کے باوجود سماعت کی، 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ 26 مارچ کا کیس مقرر کرنے کا آرڈر ڈویژن بنچ میں چیلنج ہی نہیں ہوا تو وہ معطل کیسے ہو سکتا ہے۔ 12 اور 26 مارچ کے آرڈرز عبوری تھے اور کیس کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ سپریم کورٹ کئی فیصلوں میں وضاحت کر چکی کہ چیف جسٹس کے پاس زیرسماعت کیس میں انتظامی سائیڈ پر مداخلت کا کوئی اختیار نہیں۔ حکمنامہ میں عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی ہدایت کے باوجود کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے؟۔ عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا کہ ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی بتائیں کہ کس کے کہنے پر انہوں نے جوڈیشل آرڈرز ویب سائٹ سے ہٹا دیے؟۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو طلب کرنے پر انہوں نے نوٹ پیش کیا کہ آرڈر ڈویژن بنچ نے معطل کر دیا۔ تحریری حکمنامہ میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کیس کاز لسٹ میں شامل نہ کر کے بادی النظر میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے انتظامی سائیڈ پر ہدایات کے باوجود بھی کیس سپلیمنٹری کاز لسٹ میں بھی شامل نہیں کیا۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جواز دیا کہ ڈویژن بنچ کی ہدایت کے مطابق کیس مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ بظاہر ڈویژن بنچ کی درست طور پر معاونت نہیں کی گئی کہ یہ عبوری آرڈر ہے۔ حکمنامہ میں جسٹس بابر ستار نے لا ریفارمز آرڈیننس 1972 کے سیکشن 3 کا حوالہ دیا اور کہا کہ لا ریفارمز آرڈیننس کے تحت سنگل بنچ کے حتمی فیصلے کے خلاف ہی انٹراکورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ ریکارڈ طلب کر کے یا کسی ڈائریکشن کے ذریعے ایک آئینی عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابلِ تصور ہے۔ کیس 7 مئی کو آئندہ سماعت کیلئے مقرر کیا جاتا ہے۔ رجسٹرار آفس کیس کاز لسٹ میں شامل کرے، کیس کازلسٹ میں شامل نہیں بھی کیا جاتا تو بھی 7 مئی کو سماعت کی جائے گی۔ آرڈر کی کاپی تمام فریقین کو بھیجی جائے تاکہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ آرڈر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ ڈویژن بنچ ریکارڈ اس عدالت کو بھیجنے کا آرڈر نہیں کرتا تو رجسٹرار آفس فائل میں نیا ریکارڈ بنائے۔ جسٹس بابر ستار نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کر دیا تھا۔
جسٹس سرفراز کی سربراہی میں ڈویثرن بنچ نے جسٹس بابر کا عبوری حکم معطل کردیا : چیف جسٹس کے پاس ڈیرعماعت کیس میں مداخلت کا اختیار نہیں جسٹس بابر
Apr 29, 2025