رمضان مبارک بڑا ہی مبارک مہینہ ہے۔ مگر اس رمضان میں تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا یعنی کرونا وائرس شامت اعمال دکھائی دیتی ہے۔ یہ درست ہے کہ اس کی رحمت اسکے عذاب پر حاوی ہے۔۔۔تاہم لاچار اور بے کس مخلوق اپنے اللہ سے گناہوں کی معافی اور اس کی رحمت طلب کرے۔ رمضان شریف مہینے کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا بخشش اور تیسرہ دوزخ سے رہائی ۔اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چائیے۔ روزہ نفس اور جسم کی اصلاح کرتا ہے۔ رمضان مبارک ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم اللہ سے مانگیں جس کے قبضے میں سب کچھ ہے۔ وہ دینے والا ہے اور ہم لینے والے ہیں۔
یہ مہینہ انسانی ترقی اور عروج کا مہینہ ہے ۔ اگر روزہ کے دوران اپنے غصے کو قابو پا کر تحمل مزاجی اور صبر سے کام لیں تو خداوند تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمت کی بارش کرتا ہے۔ اس مہینے انسان کو چائیے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرے اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کرے۔ گو کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ مگر اللہ بڑ ا مہربان اور غفورالرحیم ہے ۔ وہ بندے کو فوراََ معاف کر دیتا ہے۔ استغفار زیادہ سے زیادہ پڑھنا چائیے۔ ایک چھوٹی سی مثال دیتی ہوں کہ ایک بچہ شرارت کرتا ہے اور ساتھ ہی اپنی ماں سے معافی مانگ لیتا ہے تو ماں کا دل خوش ہو جاتا ہے اور وہ اس کو معاف کر دیتی ہے۔ اللہ تو قادر مطلق ہے وہ انسان کو کیوں نا معاف کرے۔کتنا بھی انسان صاف کیوں نہ ہو، عموماََ ہر نمار کیلئے جب وہ وضو کرتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے اور اس کے گناہ جھڑنے لگتے ہیں۔روزے کی فضیلت یہ ہے کہ انسان کا تمام جسم اور آل(Overall) ہوتا ہے۔ جیسے گاڑی کا انجن اور آولنگ (Oiling)کے بعد مضبوط اور رواں ہوتا ہے۔ اسی طرح روزے کی بدولت انسان کے گناہ رمضان میں دھل جاتے ہیں۔ انسان روزے کی کیفیت میں دل و جان کے ساتھ اللہ کے قریب ہوتا ہے۔ گناہوں سے بچ جاتا ہے اور اپنی خامیوں کا خود ہی محاصبہ کرتا ہے اور نیک کام کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اس کی کوشش یہی ہوتی ہے۔ خصوصاََ ماہ رمضان کے ایام میں ہر برائی سے دور رہے ،ویسے تو اللہ تعالیٰ کے حضور میں توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے۔ جب صدق دل سے خدا کے حضور گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی کا دستگار ہے تو خداوند کریم اتنا غفور و رحیم ہے کہ فوراََ اس توبہ کو منظور کر لیتا ہے اور معاف کر دیتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ معاملہ اللہ اور بندے کا ہو ۔ ورنہ حقوق العباد کے بارے میں ارشاد ہے کہ جب تک ایک شخص جس نے دوسرے سے زیادتی کی ہو اس سے معافی نہیں مانگے گا تو اللہ بھی اس کو معاف نہیں کریگا۔روزہ صرف بھوکے، پیاسے اور کچھ نہ کھانے کا نام نہیں ہے بلکہ آنکھوں کا روزہ ہے کسی کو میلی آنکھ سے نہ دیکھے،کانوں کا روزہ کسی کی برائی نہ سنے ،ہاتھوں کا روزہ برائی کی طرف ہاتھ نہ بڑھیں،یعنی چوری نہ کی جائے۔ پائوں سے چل کر بدی نہ کی جائے۔ زبان کا روزہ یعنی کسی کی برائی نہ کی جائے۔۔ ۔اور جھوٹ فریب دھوکہ بازی سے اجتناب کیا جائے۔
کوروناوائرس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دنیا کے سب ممالک میں یہ وبا پھیل چکی ہے۔ لاک ڈائون کے باوجود بعض لوگ عمل نہیں کرتے غریب لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ موت آنی ہے تو آجائے ہم سے اتنی احتیاط نہیں ہوتی۔۔۔وہ سمجھتے ہی نہیں کہ کتنی مہلک بیماری ہے۔۔۔جس کا کوئی علاج ہی نہیں ۔سچ ہے کہ موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ایک چھوت کی بیماری ہے۔ہجوم میں ایک شخص کو اپنا شکار کرتی ہے اور بہت جلد دوسرے اور تیسرے میں منتقل ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ بڑھتا جاتا ہے۔ اس بیماری کی دوا بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔اگر اللہ بیماری دیتا ہے تو شفا بھی وہی دیتا ہے۔
اگر انسان ایک نظر ڈالے تو اسے پتہ چل جائے گا کہ وہ مسلسل اللہ کی ناراضگی مول لے رہا ہے لہٰذا اس کے انجام پر بھی نظر ڈالنی چائیے اور سوچنا چائیے کہ ماضی میں کیوں اقوام برباد ہوئیں ۔۔۔۔ زلزلے ،وبائیں سیلاب آتے ہیں اور یہ ملحوظ خاطر رکھنا چائیے کہ قوانین قدرت ہیں جن سے بچائو ممکن نہیں ہاں اگر اللہ سے نیک دلی سے معافی مانگ لی جائے تو عذاب ٹل جاتے ہیں۔آپ غور کریں کہ مغرب جہاں ٹیکنالوجی اور سائنس بشمول میڈیکل سائنس عروج پر ہے وہاں دن رات اموات واقع ہو رہی ہیں۔ بہترین سائنسدان ویکسین بنانے پر مصروف ہیں پھر بھی وہ اب تک کامیاب نہیں ہوئے۔ لہٰذا یہ سوچنے اور غور کرنے کا مقام ہے کہ بنی نوع انسان کی کیا اہمیت ہے۔ اس کی سزا کرونا کی صورت میں مل رہی ہے تاہم اس کا جواب موجود ہے ’’اعمال‘‘۔۔۔۔
میری دعا ہے کہ ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں اس کرونا وائرس کو جڑ سے ختم کر دے اور اللہ اپنے بندوں کو معاف کر دے۔(آمین)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024