مینا، ا س کے پاس اپنے عمر بھر کے صدموں سے جان چھڑانے آئی تھی ۔۔ وہ اس کمرے میں سب کچھ دفنانے آئی تھی مگر وہ اندر سے گھبرا رہی تھی ۔۔ گھبراہٹ کے آثار چہرے پر نظر نہ آئیں اس بوکھلاہٹ میں اپنے ماتھے پر آئے بالوں کو وہ بار بار پیچھے جھٹکتی جا رہی تھی۔ یہ راز وہی جانتی تھی کہ جب بھی وہ بہت زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہو تی ، اسے چھپانے کی خاطر وہ غیر ارادی طور پر بالوں کو پیچھے کر نے لگ جا یا کرتی تھی ۔۔ اس کی یہ غیر ارادی حرکت قمر کے لئے ایک پر کشش حرکت بن رہی تھی اوراس کا دل بھی لڑکی کی جانب بے اختیار کھنچنے لگا۔ متانت چہرے پر ہی نہیں تھی ، وہ شخص سچ میں متین تھا، اسی لئے ضبط کئے بیٹھا رہا کیونکہ ان دونوں کے صوفے اور بیڈ کے درمیان زمانہ اور زمانے دونوں حائل تھے ۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے انجان تھے مگر کیسے انجان تھے کہ ان کا ایک دوسرے سے ہر بات کہہ دینے کو دل کر رہا تھا۔مینا نے جب اس سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تو وہ نہ جانے اسے کوئی ساحر سمجھ رہی تھی جو اپنے سحر سے اسے ماضی کے تمام دکھوں اور دھوکوں سے نجات دلا دے گا ، حال کو جینا سکھا دے گا اور مستقبل کے تمام اندیشوں کو اس کے دل و دماغ سے غائب کر دے گا ؟ پتہ نہیں وہ اسے کیا سمجھ رہی تھی مگر اس پوری کائنات میں اس کی زندگی کی اصلی کہانی سننے کا واحد" اہل شخص" وہی تھا ، ا س بات پر مینا کو رتی برابر بھی شک نہیں تھا ۔
قمر بھی اس پر اعتماد کر رہا تھا ۔ اس لڑکی کو دیکھتے ہی ،جو اس کا بھول پن قمر کو نظر آیا تھا،مینا کے کردار کی سچائی کی مذیدگواہی کے لئے کافی تھا ۔
زندگی کی کہانی ایک دن میں کیسے ختم ہو گی ، مینا کے نزدیک یہ تو اب سوال ہی نہیں رہا تھا ۔۔ باہر بکھرے گلاب اورقمرکی چاند جیسی روشن پیشانی کو دیکھتے ہی مینا کی دکھ بھری کہانی، جس میںاس کی ذلت اور ہونے والی ناقدریوںکے کئی ابواب تھے، مینا کے اندر ہی کسی بے جان چیز کی طرح،ڈھیر ہو چکی تھی۔ ۔مینا کو اب اپنی کہانی سنانے سے کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی تھی ۔۔ ابھی ابھی اس کی زندگی کی کہانی اس کے اندر ہی مر گئی تھی اور اب صرف سامنے بیٹھا شخص اس کے لئے ایک زند ہ حقیقت تھا ۔۔ اپنے پورے قد و قامت کے ساتھ ۔۔ اتنا زندہ ، اتنا دراز قد کہ تمام دنیا اس کے سامنے چھوٹی سی ، بے اوقاتی سی لگنے لگی۔۔ شائد وہ یہی چاہتی تھی کہ کوئی ایسا جادوگر آئے جو اس کی سوچوں کو ، دل کو اور اس کے جسم کو ایسے جھکڑ لے کہ وہ سب کچھ بھول جائے ماسوائے اس جادوگر کے ۔۔۔ اس ساحر کا سحر کام کر رہا تھا مگر ایک عجیب بات بھی ہو نے لگی ، جب وہ اپنی زندگی بولنے لگا تو میناکو وہ مضبوط شخص جس کا وہ سہارا لینے آئی تھی ایک دم سے ایک بھولا سا ، ننھا سا بچہ سا لگنے لگ گیاتھا ۔کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک شخص ایک ہی وقت میںآپ کو اپنا "سہارا "بھی لگے اور ساتھ میں اسے دیکھ کر ،اسے سن کر آپ کے اندر "سہارا "دینے کی خواہش بھی پیدا ہوجائے ۔ اور آپ اس شخص کو سینے میں چھپا بھی لینا چاہتے ہوں اور اس کے سینے میں چھپ بھی جانا چاہتے ہوں ۔۔بیک وقت ۔۔۔؟
اس پیچیدہ سوال نے مینا کو یکا یک دو عورتوں میں تقسیم کردیا ، ایک بہت کمزور اور ایک بہت مضبوط عورت میں۔یعنی کہ وہی ہوا ، جادوگر کا جادو چل گیا اور اس نے مینا کو اپنے جادو سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا مگر دونوں حصے اپنی اپنی جگہ بالکل مکمل لگ رہے تھے ۔۔ تشنگی کا احساس نہ کمزور لڑکی میں باقی رہا تھا اور نہ مضبوط عورت میں ۔ْقمر کی گفتگو کا سلسلہ کچھ ذیادہ طویل نہیں تھا اور پھر اس کے بعداس کو کسی کام سے باہر جانا تھا وہ چلا گیا ۔مینا ،اس کے جاتے ہی نہا دھو کر فریش ہو کر اسی صوفے پر جا لیٹی جہاں وہ کچھ دیر پہلے بیٹھا تھا ۔ صوفے نے اسے اپنی آغوش میں سمیٹ لیا اور وہ جلد ہی کچی پکی نیند کی وادیوں میں اتر گئی ۔۔ لیٹنے سے پہلے اس نے اپنی پسندیدہ غزل ریکارڈر پر چلا دی تھی ۔کچھ دیر اسی حالت میں لیٹے لیٹے گزر گئے اور پھر بند آنکھوں کے پیچھے سے مینا کو چاند کا کا ہلکا ہلکاعکس نظر آنے لگا۔۔" تو وہ آگیا ہے" ۔۔قمر کمرے میں آچکا تھا ۔چاند کی چاندنی ہر طرف بکھر گئی تھی۔ قمر کی نظروں کی تپش سے، کچی پکی نیند میں ہو تے ہو ئے بھی اس کے رخسار جل اٹھے اوروہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی ۔اسی اثنا میں قمر دور پڑی کرسی پر بیٹھ چکا تھا۔وہ چاک و چوبند ہو کر بیٹھ گئی اور پھر سے ان دونوں کی باتوں کا کبھی نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیاکیونکہ ان کے درمیان کتنی ہی قدریں ، کتنی ہی عادتیں ،کتنے ہی شوق مشترک تھے۔۔۔جب ایسا دو انسانوں کے درمیان ہو جائے تو کوئی کسی سے بیزار نہیں ہو تا اور کسی اک کسی سے دل نہیں بھرتا ۔ (جاری)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024