پی ٹی ایم کو جتنی آزادی دینی تھی دےدی ،اب قانون حرکت میں آئے گا, بھارت جو تبدیلی پاکستان میں چاہتا ہے وہ کبھی نہیں کرسکتا: ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کو جتنی آزادی دینی تھی دےدی ،اب قانون حرکت میں آئے گا،اسلام آباد میں دھرنا دینے کیلئے را نے پی ٹی ایم کو فنڈز دیے، پی ٹی ایم لاپتا افراد کی فہرست ہمیں دے،معلوم کرالیں گے کون کہاں ہے،پی ٹی ایم والوں سے سوالوں کے جواب قانونی طریقے سے لیں گے،پاکستان میں کسی منظم دہشت گرد تنظیم کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے، پاکستان میں داعش کوجگہ نہیں بنانے دیں گے،افغان پناہ گزینوں کی واپسی بہت ضروری ہے ،مدرسوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،مدارس کے نصاب میں دین اور اسلام تو ہو گا نفرت انگیز مواد نہیں،بھارت امن کےلئے سنجیدہ ہے تو آئے اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے،جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت اپنائے گا،اگر 1971میں آج کا میڈیا ہوتا ، بھارتی حالات بے نقاب کرتا تو مشرقی پاکستان علیحدہ نہیں ہوتا،ہم ہروہ کام کریں گے جو ملک کی سیکیورٹی کیلئے ضروری ہو۔
پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان پلوامہ حملے میں کسی طور پر ملوث نہیں تھا، بھارت کو پیغام دیا کہ وزیراعظم عمران خان کی تحقیقات کی آفر کو قبول کریں، بھارت نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جس پر ہم نے ردعمل دیا، آج اس واقعہ کو دو ماہ ہو گئے لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بول رہا ہے، ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، حقیقت یہ تھی کہ پلوامہ میں واقعہ پہلی بار نہیں ہوا اس قسم کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے، پاکستان پر بھارتی حملے میں پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہوا جس پر ہم نے بین الاقوامی میڈیا کو علاقے کا دورہ کرایا، دو بھارتی جہاز گرائے جس کا ملبہ پوری دنیا نے دیکھا، پاکستان نے سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا، بھارت نے پائلٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولا،بھارتی فضائیہ نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرایا اور بلیک باکس چھپالیا، حالات بہتر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں بھارتی طیارے گرانے والے پاک فضائیہ کے پائلٹس کو اعزاز سے نوازیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے رویئے میں ہم نے تبدیلی ڈال دی ہے، پاکستان کے اچھے رویے دیکھتے ہوئے بھارت نے کچھ اچھا رویہ دکھایا ہے، جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرے گا، ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں، وقت آیا تو پاک فوج عوام کی مدد سے بھرپور دفاع کرے گی اور تاریخ دہرائے گی، بھارت میں الیکشن چل رہے ہیں اور بہت باتیں سنی ہیں ،بھارت میں ایٹمی ہتھیار چلانے کی باتیں ہوئیں، پاکستان اس کا بھرپور دفاع کر کے دکھائے گا، بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے، ہم اپنے ملک کا دفاع کریں گے، آج 1971نہیں ہے، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں،اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا، بھارت کےلئے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے اس جنگ میں بہترین کردار ادا کیا ہے، پاکستان کی 60فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں کی ہے، انہوں نے ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال دیکھی، ہم جنگ میں کامیاب ہو رہے ہیں لیکن ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، 60اور 70کی دہائی میں پاکستان بہترین ملک تھا اور ترقی کر رہا تھا، اس کے بعد کچھ واقعات نے حالات خراب کئے، کشمیر ہماری رگوں میں دوڑتا ہے اور ہمیں اس کےلئے جنگ کرنے کےلئے تیار رہنا ہے،اس ضمن میں پاکستان نے چار جنگیں لڑیں، پاکستان کی خطے میں اہمیت ہے، بیرونی مداخلت کے باعث حالات خراب ہوئے،ملک میں جہاد کی فضاءقائم ہوئی جس سے انتہاءپسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا، نائن الیون کے بعد خطے میں نئی مفادات کی جنگ شروع ہوئی، 70ممالک کے ساتھ ہم انٹیلی جنس شیئرنگ کرتے ہیں اور ہم معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں جس کی ہم نے قیمت ادا کی ہے، آج پاکستان میں کسی منظم دہشت گرد تنظیم کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے، پاکستان نے دہشت گردی کو شکست دے دی، 2014میں نیشنل ایکشن بنایا گیا جس پر تمام سیاسی قیادت نے اتفاق کیا، 2016میں آرمی چیف نے کہا کہ ہم اپنا بویا کاٹ رہے ہیں اس کا غلط مطلب لیا گیا، یکم جنوری 2019کو فیصلہ ہوا کہ کالعدم تنظیموں سے کیسے نمٹنا ہے لیکن اخراجات کا مسئلہ تھا، فروری میں حکومت نے اس کام کےلئے رقم مختص کی، ان تنظیموں کے سکول اور ہسپتال ہیں، ہمارا تعلیم کا معیار خراب ہے، دنیا بھر کی تعلیم کی رینکنگ میں پاکستان کا نمبر 113ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں 30 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، 1947 میں مدارس کی تعداد 247 تھی جو 1980 میں 2861 ہوگئی اور آج 30 ہزار سے زیادہ ہے، جہاد افغانستان کے بعد پاکستان میں مدارس کھولے گئے اور جہاد کی ترویج کی گئی، اس وقت تو کسی نہ اعتراض نہیں کیا، آرمی چیف کی ہدایات ہے کہ اپنا فقہ چھوڑو نہیں اور دوسروں کو چھیڑو نہیں، مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں ہوگی لیکن منافرت پھیلانے والا مواد بھی نہیں ہوگا، 70 فیصد ایسے ہیں ماہانہ فی طلبا 1000 روپے ہیں، 5 فیصد ایسے ہیں جو فی طلبا 15 سے 18 ہزار روپے خرچ آتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عسکریت پسندی کی طرف لے جانے والے مدارس کی تعداد 100 سے بھی کم ہے، بیشتر مدارس پرامن ہیں، مدرسے کے ایک طالبعلم نے آرمی میں کمیشن بھی حاصل کیا ہے، لیکن ان مدارس کے بچوں کے پاس ملازمت کے کیا مواقع ہوتے ہیں، اسلام کی تعلیم جیسی ہے چلتی رہے گی لیکن نفرت پر مبنی مواد نہیں ہوگی، دوسرے فرقے کے احترام پر زور دیا جائے گا، نصاب میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے مضامین بھی ہوں گے، ہر مدرسے میں چار سے 6 مضامین کے اساتذہ درکار ہوں گے، اس سے متعلق بل تیار ہورہا ہے، پھر نصاب پر نظرثانی ہوگی، دہشت گردی کے مقابلے سے فارغ ہورہے ہیں، اب انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کو دہشت گردی اور انتہاءپسندی کو ختم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، مدرسوں سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل نہیں ، اب مدرسوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی ہے جو مدرسوں کے نصاب کا تعین کرے گی، ان مدرسوں کو تعلیمی بورڈز کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تا کہ ان کو بھی روزگار کے مواقع مل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے معاشی سر گرمیوں کو بڑھانے کےلئے بہت کام کیا ہے اور امن کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، بھارت امن کےلئے سنجیدہ ہے تو آئے اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے،آپریشن ردالفساد بہترین طریقے سے جاری ہے، پاک افغان بارڈر پر ایک ہزار کلو میٹر باڑ مکمل کرلی گئی ہے جلد پورے بارڈر پر باڑ لگالیں گے، اس سے کراس بارڈر حملوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو میں نے ان کے ساتھ بات چیت کی ان کے لیڈر سے ملاقات کی اور ان کے مطالبات سنے، ان کے مطالبے پر علاقے میں سرنگیں صاف کرنے کےلئے آپریشن شروع کیا جس میں ہمارے 101جوان بھی شہید ہوئے،جب فوج کے جوانوں کے گلے کٹ رہے تھے تب پی ٹی ایم کدھر تھی؟آج حالات بہتر ہوئے تو انہوں نے شور مچانا شروع کر دیا، گمشدہ افراد کے معاملے پر بہت کام ہوا، پی ٹی ایم بتائے ان کو رقوم کہاں سے آرہی ہیں؟ان کو بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس نے کتنے پیسے دیئے؟جو بندہ فوج کی حمایت میں بولتا ہے اس کو کون قتل کرتا ہے، جن لوگوں کو پی ٹی ایم ورغلاءرہی ہے ہمیں ان کا احساس ہے، ورنہ پی ٹی ایم سے نمٹنا کوئی مشکل نہیں ہے، ان کو جتنی آزادی دینی تھی دے دی ہے اب قانون حرکت میں آئے گا،27لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں ان کی افغانستان واپسی ضروری ہے، داعش کو پاکستان میں قدم جمانے نہیں دیں گے۔