چیف جسٹس کی پولیس افسر کی سفارش کرنے پر اپنے دامادکی سرزنش،میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں:ثاقب نثار

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک مقدمے میں پنجاب پولیس کے ایک افسر کی سفارش کرنے پر اپنے داماد کو فوری طور پر سپریم کورٹ طلب کرکے سرزنش کی۔ عدالت نے خاتون کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کے فراڈ کے کیس میں ملزم منگیتر کو کمرہ عدالت میں گرفتار کرا کے سی آئی اے اور ایف آئی اے کو 2 ہفتوں میں انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔اتوار کو چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی سفارش کرنے پر اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر طلب کر لیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتائیں کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے رشتے دار سے مجھے سفارش کروائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد خالد رحمان سے مجھے سفارش کروانے کی، جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں۔ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے اپنی اس حرکت پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لیکن چیف جسٹس نے معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی معافی نہیں چاہیے، وہ زرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔ عدالت کے طلب کرنے پر چیف جسٹس پاکستان کے داماد خالد رحمان پیش ہوئے جس پر بند کمرہ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے اپنے داماد سے استفسار کیا کہ 'بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔داماد خالد رحمان نے بتایا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کی تھی جن کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں رہنا چاہیے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کی مزیدسماعت چیمبرمیں ہوگی ۔واضح رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی کینیڈین شہریت یافتہ سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے کے خلاف چیف جسٹس سے رجوع کیا تھا۔دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے خاتون کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کے فراڈ کے کیس کی سماعت کے دوران ملزم منگیتر کو کمرہ عدالت میں گرفتار کرا دیا۔خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے سابق منگیتر نے فراڈ سے 50 لاکھ اور پراپرٹی ہتھیالی اور وہ رقم واپس کرنے کی بجائے دھمکیاں دے رہا ہے۔چیف جسٹس نے ریماکس دئیے کہ بدمعاشی ہے کہ بچیوں کے ساتھ فراڈ کیا جائے، اسے گرفتار کراتے ہیں، آدھے گھنٹے میں سچ بتا دے گا۔عدالت نے سی آئی اے اور ایف آئی اے کو 2 ہفتوں میں انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔