ملکی صورتحال :الطاف، زرداری، اسفندیار کا مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق
کراچی (نیوز رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ملک کی اعتدال پسند جماعتوں کے خلاف دہشت گردی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ان اعتدال پسند جماعتوں کے درمیان اتحاد اوراتفاق کی اشدضرورت ہے۔ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران دونوں رہنماو¿ںنے ایم کیوایم اور پی پی پی پی کے دفاتر پر بم حملوں اور انہیں طاقت کے ذریعہ انتخابات سے دور رکھنے سمیت ملک کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جبکہ الطاف حسین اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے درمیان بھی ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ الطاف حسین نے دہشت گرد حملوں میںعوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماو¿ںکے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، لبرل، پروگریسیو اور روشن خیال جماعتوں کے خلاف دہشت گردی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ،پیپلزپارٹی اوراے این پی کوطالبان دہشت گردوں کی جانب سے کھلی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، آخرنگران حکومت، الیکشن کمشن، فوج اورعوام کے تحفظ کے ذمہ دار سکیورٹی ادارے کہاںہیں؟ وہ ان کھلی دہشت گردیوں کا نوٹس کیوں نہیں لے رہے ہیں؟انہوں نے یہ بات ملتان میں ایم کیوایم لوئرپنجاب کے ذمہ داروں اورکارکنوں سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے عوام دیکھ رہے ہیں کہ معتدل مزاج اورروشن خیال جماعتوں ایم کیوایم، پیپلزپارٹی اوراے این پی جو قائداعظم اورعلامہ اقبال کے وژن پر یقین رکھتی ہیں، انہیں طالبان کی جانب سے کھلی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ بم دھماکے کرکے ان لبرل جماعتوں کے عہدیداروں،کارکنوںاور ہمدردوں کو شہید کیاجا رہا ہے۔ باقی سیاسی ومذہبی جماعتوں کوجلسہ جلوس کرنے کی آزادی دی جارہی ہے جواس بات کاثبوت ہے کہ یہ جماعتیں منی طالبان جماعتیں ہیں۔ الطاف حسین نے کہاہے کہ مذہبی جنونیت کے خلاف ایم کیوایم کی پرامن اور جمہوری جدوجہد جاری رہے گی اور جب تک ایم کیوایم کا ایک بھی کارکن زندہ ہے ہم انتہاءپسند دہشت گردوں کے سامنے سرینڈر نہیںکریں گے۔