ریاست کی اولین ترجیحات میں اول ترجیح عوام کو زندہ رہنے کیلئے درکار بنیادی ضروریات کی فراہمی اور دوم امن و سلامتی کی سہولتیںفراہم کرنا ہے۔ لیکن تاریخ سے نا بلد لوگ اس حقیقت کو بھول جاتے ہیں کہ اگر کسی استحصالی نظام کو لمبے عرصے تک عوام میں جاری رکھا جائے اور اس بدترین ظالمانہ سفاکانہ نظام میں ان کی زندگیوں کو بوجھ بنا دیا جائے تو پھر پسے ہوئے مظلوم عوام اس گرتی ہوئی ظلم کی دیوار کے انہدام کےلئے نکل آتے ہیں۔ مولانہ عبید اللہ سندھی کا فرمان ہے کہ ”جب نا انصافیاں قانون بن جائیں تو خود دار قوموں پر بغاوت فرض ہو جاتی ہے“۔اس دن سے ڈرو جب سب کی زبانوں پر غم و غصہ ہو۔ عوام کو یقین ہو گیا ہوتا ہے کہ اگر یہ دیوار نہ گرائی گئی تو ایک دن وہ اُن پر گر پڑے گی۔ سیاست کا مفہوم تو یہ ہے کہ لوگوں کے مسائل فہم و فراست کے ساتھ حل کئے جائیں لوگوں کے درد کا مد اوا کیا جائے۔سیاست تو دین ہے۔ مگر ہمارے یہاں جھوٹ فراڈ، اقربا پردری، دھوکا دہی، کرپشن، لوٹ کھسوٹ، قتل و غارت کو سیاست اور جمہوریت کا نام دیا گیا ہے۔ انتخاب سر پر ہیں سیاسی جماعتیں ایک بار پھر متحرک نظر آ رہی ہیں منتخب سیاسی جماعتوں کے رہنما گذشتہ پانچ برسوں سے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو پھر سے جوڑنے کی کوشش کرنے لگے ہیں۔ خاص طور پر وہ جماعتیں جو تین تین چار چار بار حکمرانی کر چکی ہیں مگر عوام کو سوائے سبز باغ دکھانے کے‘ اُنہوں نے کچھ نہیں کیا ایک بار پھر جھوٹ اور مکاری کا مکھوٹا اپنے چہروں پر سجاکر عوام کو جمہوریت‘ سیاست کے نام پر ڈسنے کیلئے نکل آئی ہیں یہ لوگ سوچ بھی نہیں سکیں گے کہ اس دفعہ الیکشن میں انکے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مہنگائی، بے روزگاری‘ گیس و بجلی کا بحران انتہائی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ صوبے کے عوام مہنگائی اور بے روزگاری سے پیدا ہونے والی غربت کے باعث زندگی سے تنگ آکر خود کشیوں کے عذاب سے دو چار ہیں۔ بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے پنجاب کی پچاس فیصد سے زیادہ آبادی پیٹ بھر کر روٹی کھانے کی سکت نہیں رکھتی۔ صوبائی حکومت کی بدانتظامی کے باعث پنجاب میں دوسرے صوبوں سے زیادہ مہنگائی ہے آٹے کی قیمت بار بار بڑھائی جا رہی سستی روٹی کرپشن کی وجہ سے فلاپ ہو گئی اس سال کھاد اور زرعی ان پٹ مہنگی ہونے سے گندم کی کاشت ہدف سے کم ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں قبل ازوقت ہی آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال سب سے زیادہ اضافہ کھانے پینے کی اشیاءمیں ہوا ہے آٹا گھی‘ دال‘ چاول‘ چینی‘ سبزیاں‘ فروٹ سب کچھ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے۔ پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ بدترین معاشی بحران کا شکار ہے۔ پنجاب میں صنعتی کارخانے بند ہو رہے ہیں جس سے بے روزگاری کے سیلاب نے ہر ضلع و شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جو فیکٹریاں ابھی تک باقی ہیں ان میں بھی تین کے بجائے ایک شفٹ چلائی جا رہی ہے جس سے دو شفٹوں کے مزدور محروم ہو گئے ہیں پنجاب کی سابقہ حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بجائے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ کرنے میں مصروف رہی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس کی رپورٹ کے مطابق ساٹھ لاکھ کے قریب ملازم بے روزگار ہو گئے ہیں۔ دیہاڑی دار مزدوروں کی حالت بہت خراب ہے۔ بھیک مانگنے والے سفید پوشوں کی تعداد ہر شہر میں بڑھ رہی ہے بے روزگاری سے معاشرتی برائیاں جنم لے رہی ہیں پنجاب میں جرائم میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ سے بے روزگاری یہاں جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے اس سے کئی گنا زیادہ تیزی سے صنعتیں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بند ہوتی جا رہی ہیں۔ صنعتی شہروں میں توانائی کے بحران کی وجہ سے کارخانے 272 دن بند رہے اور صرف 93 دن کام ہو سکا۔ توانائی کے بحران کی ذمہ دار صرف سابق وفاقی حکومت نہیں بلکہ پنجاب کی سابق حکومت بھی برابر کی ذمہ دار ہے۔ جو مو¿ثر منصوبہ بندی اور منظم طریقہ کار سے محروم ہونے کے باعث صوبہ کی معیشت کو تباہی سے بچانے کے لئے کچھ نہ کر سکی۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت اجازت ملنے کے باوجود پنجاب کی اس وقت کی حکومت نے ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی۔ چودھری شجاعت صاحب نے تجویز دی تھی کہ NFC ایوارڈ کے تحت صوبوں کو جو اضافی فنڈ ملے ہیں اگر وہ صوبے پچاس فیصد قرض کی شکل میں آئی پی پیز کو تیل خریدنے کیلئے دیدیں تو پوری بجلی بنے لگے گی لوڈشیڈنگ بند ہو جائے گی مگر پنجاب کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کرکے پنجاب کے عوام پر ظلم کیا صوبائی معیشت کو تباہی سے بچانے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ پنجاب کی معیشت کی تباہی پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ان حالات کو بدلنے کے لئے ظلم کے نظام کو بدلنا ہو گا آنے والے الیکشن میں منافقوں اور خاندانی سیاست کرنے والوں کو ہٹا کر نیک ملک سے محبت کرنے والی قیادت کو آگے لانے کی جدوجہد کرنی ہو گی انقلاب کیلئے سچے اور کھرے لوگوں کا انتخاب کرنا ہو گا۔ میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔ لہٰذا ہم کئی بار جن سے ڈسے جا چکے ہیں اس مرتبہ سنبھل کر اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کرنا ہے۔ آپکے ووٹ سے ہی انقلاب آئے گا یہ ووٹ قوم کی امانت ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38