
بجلی بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر عوام کو لوٹنے کا جو سلسلہ مقتدر حلقوں نے شروع کیا ہوا ہے وہ مستقبل قریب میں تو ختم ہوتا دکھائی نہیں دیتا بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ معاملہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق، اب ملک بھر میں بجلی کا مہنگا ترین پیداواری ٹیرف منظور ہونے کا امکان ہے۔ کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)نے اس سلسلے میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپر) ا کو درخواست دے دی ہے۔ کیپکو نے نیپرا میں 77 روپے 31 پیسے فی یونٹ تک ٹیرف کی درخواست جمع کرادی ہے جبکہ نیپرا نے پاور کمپنی کو ٹیرف کے لیے 17 سوالات بھیج دیے ہیں۔نیپرا کیپکو کی درخواست پر 3 اکتوبر کو سماعت کرے گی۔ کیپکو 228 میگاواٹ تا 347 میگاواٹ تک کی کیپسٹی پیمنٹ لیتی ہے، پیداواری ٹیرف میں 5 روپے 37 پیسے تک فی یونٹ کیپسٹی پیمنٹ شامل ہے۔کیپکو 1996ءکے پاور پالیسی کے تحت قائم ہوئی تھی، 1345 میگاواٹ کی کوٹ ادو پاور کمپنی کا لائسنس 2021ءمیں ختم ہوگیا تھا جسے توسیع دی گئی جبکہ قانون کے مطابق لائسنس ختم ہونے پر پاور کمپنی کو بند کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ کیپکو گیس ، فرنس آئل، ڈیزل اور ایل این جی سے بجلی پیدا کرتی ہے۔ یہ بات اب ایک کھلا راز ہے کہ بجلی بنانے والی ان کمپنیوں کے مالکان کون ہیں اور مقتدر حلقوں میں وہ کہاں کہاں موجود ہیں۔ ان حکمران طبقات کو یہ سوچناچاہیے کہ آیا عوام مہنگائی کا مزید بوجھ اٹھانے کی سکت بھی رکھتے ہیں یا نہیں؟ مہنگائی میں مسلسل اضافہ کر کے عوام کو تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف نہیں دھکیلا جانا چاہیے۔