عوام کے دلوں کی دھڑکن
پاکستان دنیا بھر میں ایک عظیم اسلامی جمہوریہ ایٹمی ملک کے نام سے معروف ہے جو اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے جسکے شہری محب وطن اور اسکی فوج بہادر‘ نڈر اور ملکی محبت کے جذبہ سے سرشار ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے 22 کروڑ عوام اپنی فو ج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ۔ پاکستا ن کی فوج کو روزاول سے اپنے سے کئی گنا بڑے مکار پڑوسی ملک بھارت کے مکارانہ و گھٹیاپن رویہ سے پالا پڑا ہے جو ہمارا وجود برداشت کرنے کیلئے تیارنہیں یہاں تک کہ اسکے ملک میں پاکستان سے پیار کرنے والے کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہاں تک کہ اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اس نے گزشتہ 70 سالوںمیں پاکستان کی آرمی کو کمزور کرنے کیلئے بے حد و حساب مذموم حربے استعمال کئے لیکن اسے ہر بار منہ کی کھانی پڑی اس نے اس مذکورہ طویل مدت کے دوران ہزارہا بار سرحدی خلاف ورزیاں کر کے امن کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی لیکن اسے ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ۔ بھارت نے 1965 ء میں رات کی تاریکی میں پاکستان پر ڈاکوؤں کی طرح حملہ کیا لیکن پاکستان کی بہادر آرمی نے اپنے شہریوں کے زبردست تعاون کے ساتھ اسے عبرتناک شکست دی کہ 6 سال تک اپنے زخم چاٹنے کے بعد اس نے 1971 ء میں نہایت گھٹیا طریقہ سے مشرقی پاکستان کو پاکستان سے الگ کر کے فخریہ لہجے میں کہا کہ ہم نے دو قومی نظریہ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا ہے۔ بھارت ایک ایسا منفرد ملک ہے جو ہمیشہ سے بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کرنے کا عادی ہے خود دنیا بھر شانتی اور امن کا پرچار کرتا ہے اور اپنے ملک میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے یہاں تک کہ اس نے گزشتہ 70 سال سے کشمیر پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے ۔ عالمی قوتوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں جو مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرنے سے کنی کتراتے ہیں جسکی وجہ سے کشمیر ایشو مردہ ہو کر رہ گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے برسراقتدار آتے ہی نہایت شدومد سے مسئلہ تنازعہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا یہاں تک کہ ترکی نے سلامتی کونسل میں ہماری عدم موجودگی کے باوجود مظلوم کشمیریوںکی زبردست حمایت کی ہے جس پر پاکستان کا بچہ بچہ وزیراعظم ترکی اردگان کامشکور و ممنون ہے لیکن ہمارے سیاستدانوں کا باواآدم نرالا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف جو سب سے زیادہ محب وطن ہیں انہوں نے اپنے دورحکومت میں تنازعہ کشمیر کا ذکر کرنا مناسب نہ سمجھا بلکہ وزیراعظم بھارت نریندر مودی کو اپنی اقامت گاہ لاہور میں ایک شادی کے موقع پر بغیر کسی ویزہ کے مدعو کیا جس پر 22 کروڑ عوام سوگوار تھے لیکن وہ نریندر مودی کے عشق میں اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ انکے کان پر آج تک جوں تک نہیں رینگی۔ بھارتی وزیراعظم پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے در پر ہے اسکے باوجود سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو خوش فہمی ہے کہ ملک کا بچہ بچہ انکے ساتھ ہے یہی وجہ ہے کہ جب وزیراعظم عمران خان نے برسراقتدار آکر دونوں بڑی پارٹیوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا احتساب کیا تو ہمارے ملک کی سیاست میں بھونچال آگیا کیونکہ قیام پاکستان کے بعد پہلی بار کسی نومنتخب وزیراعظم نے احتساب کا اعلان کیا تھا اس پر دونوں پارٹیوں کے قائدین جو ایک دوسرے پر تابڑتوڑ حملے کیا کرتے تھے اور ایک دوسرے کا منہ دیکھنے کے روادار نہ تھے اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے یکجا و یک جان ہو گئے اور گزشتہ دو سال سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے اپنی تمامتر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے اسی اثنا ء میں میاں نواز شریف اچانک بیمار ہو گئے جسکی وجہ سے وہ برطانیہ میں منتقل ہو گئے ۔ برطانیہ میں قدم رکھتے ہی انکی صحت بہتر ہو گئی اور انہوں نے حکومت کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلاتاخیر مستعفی ہو جائے ورنہ وہ ملک کے قریہ قریہ میں ان کیخلاف احتجاجی تحریک چلائینگے۔ اگر میاں نواز شریف اپنے عوام سے واقعی مخلص ہیں وہ بلاتاخیر اپنے وطن میں واپس آکر اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سامنا کریں تاکہ 22کروڑ عوام کو باور ہو سکے کہ وہ کہاں تک انکے ساتھ ہیں جہاں تک پاک آرمی کی ملکی و ملی خدمات کا تعلق ہے اس سے ہر شہری پوری طرح آگاہ ہے کہ انہوں نے اپنے عزم اور اپنی بیش بہا قربانیوں سے پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر قلعہ بنا دیا ہے۔ انشاء اللہ مستقبل میں جو بھی پاکستان کی جانب بری نگاہ سے دیکھے گاوہ مایوس و نامراد ہو گا۔ بھارت نے رواں سال میں اپنی مکارانہ وارداتوں کی انتہا کر رکھی ہے لیکن اسے ہر بار عبرتناک شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے انکے جہازوں نے ہماری پاک دھرتی میں گھسنے کی شرمناک کاوش کی تو ہمارے شاہینوں نے انہیں ایسے بھگایا کہ انہیں مڑ کر دیکھنے کی جسارت نہ ہوئی اور اکثر کے جنگی طیارے ناکارہ کر کے رکھ دیئے انکے پائلٹ گرفتار کر لئے اور انکے خطرناک جاسوسوں کو گرفتار کر کے دنیا بھر میں اپنی دھاک بٹھا دی اور وزیرستان میں دہشت گردوں کے پرخچے اڑا دئیے بلاشبہ آرمی وزیراعظم کے تابع ہوتی ہے لیکن سابق صدر و سابق وزیراعظم ذرا اپنی اداؤں پر غور کریں تو وہاں سے بھی یہ صدا آئیگی کہ ہماری فوج بلحاظ فرائض ہمارے ملک کے تمام اداروں سے زیادہ اپنے ملک کے ساتھ مخلص ہے اسی لئے تو یہ 22کروڑ عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے۔