دہشتگردی جنگ کی عالمی فاتح افواج پاکستان
پاکستان دشمن اور وطن میں موجود دشمنوں کے ایجنٹ پوری غداری اور عیاری کے ساتھ یہ پروپیگنڈہ کرتے تھے کہ کیا پاکستان کی فوج صرف عمومی جنگ لڑ سکتی ہے اور دہشتگردی کی شکل میں گوریلا جنگ لڑنے کی اس کی صلاحیت مشکوک اور مفقود ہے لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ افواج پاکستان کئی ملکوں کی فنڈنگ، تربیت اور سرپرستی میں پاکستان پر مسلط کی گئی دہشتگردی کی جنگ کا عالمی فاتح بن کر سامنے آیا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کی اندرونی ترقی ، سیلاب ، زلزلے اور بارشی پانی کی تباہ کاریوں میں پاک فوج نے عوامی خدمات کی نئی مثال قائم کر کے عوام کے دل جیت لئے۔ جہاں تک دہشتگردی کے خلاف کامیابیوں کا تعلق ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ اٹلی پر دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے کردار کو سراہا گیا۔ سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان تیزی سے خوشحال مستقبل کی جانب گامزن ہے۔ آج کا پاکستان دنیا کے لیے کھلا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح قوم کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اطالوی وزیر دفاع اور ہم منصب سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ جن میں باہمی دفاعی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔ اطالوی قیادت نے علاقائی امن و استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ آرمی چیف سے اطالوی حکام نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ پر رہنمائی بھی حاصل کی۔ آرمی چیف کو اطالوی افواج کی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ دکھایا گیا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان خوشحال مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ پاکستان دنیا کے لیے کھلا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح قوم کی مدد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ شہداء کے اہل خانہ، غازیوں اور خصوصاً قبائلی عوام نے بہت قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اگرچہ جاری ہے اور اس جنگ کے نتیجے میں پاکستان مضبوط تر ہو کر سامنے آیا ہے۔ 65کی جنگ میں پاکستانی قوم نے اپنی بہادر افواج کے ساتھ جذباتی وابستگی اور محبت و خلوص کا وہ مظاہرہ کیا کہ افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی خیبر شکن بن گیا۔جس کے نتیجے میں جارح بھارت کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور دُنیا کے سامنے ایک نیا پاکستان، پاکستانی قوم کا جرأت مندانہ رنگ و روپ اور پاک فوج کا بہادرانہ کردار کُھل کر سامنے آیا۔
سچ تو یہ ہے کہ 1965ء کا نتیجہ قوت ایمانی کی 17روزہ جیت کی صورت میں برآمد ہوا تھا۔ اللہ کے شیروں نے اپنی مجاہدانہ جرأت اور جذبے سے فولاد کو پگلا دیا تھا۔ویسے بھی توحید و رسالتؐ پر ایمان رکھنے والوں نے ہندوستان کو جہاں کفر اپنی اصلی حالت میں موجود ہے بدری جذ بے سے شکست فاش دے دی تھی۔میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے بی آر بی پر کئی گنا بھارتی فوج کو عبرت ناک شکست دی اور اس کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت نے جنگ جیتی تھی تو پھر سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی درخواست پاکستان کی بجائے بھارت کیوں لے کر گیا۔بھارت نے لاہور کے محاذ پر 13اور سیالکوٹ کے محاذ پر 15بڑے حملے کئے، لیکن اپنی عددی قلت کے باوجود پاک فوج نے لازوال جرأت و جوان مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس موقعے پر اسے پاکستانی عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل رہی۔بھارت اپنے حملے کی ابتدائی چند ساعتوں میں 3میل تک ہماری سرحدوں کے اندر گھس آیا تھا، لیکن اگلے 17روز میں وہ تین انچ بھی آگے نہ بڑھ سکا۔ میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں ہڈیارہ نالا کے مقام پر پاک فوج کے مُٹھی بھر جوانوں نے 9گھنٹے تک مسلسل جم کر دشمن کی ایک بریگیڈ کو جس طرح روکے رکھا وہ اس جنگ کے معرکوں میں سب سے اہم معرکہ تھا۔ پاکستان کی قومی تاریخ میں اس لڑائی کو آج تک درخشاں ترین بابا کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔6ستمبر 1965ء کے اس ابتدائی معرکے نے ساری قوم میں ایک ایسا دفاعی جذبہ پیدا کردیا تھا کہ وہ دشمن کے سامنے ایک سیتہ پلائی دیوار بن گئی۔ سیالکوٹ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد چونڈہ کے مقام پر ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی میں پاکستان کی جیت آج بھی مورخین مثال کے طور پر بیان کرتے ہیں۔اس لڑائی میں ہمارے جوانوں نے چھاتیوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے پرخچے اُڑا دیئے۔ بقول شاعر
واہگہ بارڈر ہو یا پھر چھمب جوڑیاں
چھاتیوں پہ بم باندھے فوجیوں کی ٹولیاں
6ستمبر 1965ء کو پاکستان کی چھوٹی سی بحریہ عظیم فاتح بن کر سامنے آئی۔6ستمبر کو رات کی تاریکی میں بھارتی فوج نے پاکستان کے دل لاہور پر حملہ کیا۔ اطلاع ملتے ہی پاک بحریہ کے ساتوں جہاز عالم گیر، بابر، بدر، خیبر، ٹیپوسلطان، جہانگیر اور شاہ جہاں کراچی سے باہر پیٹرولنگ پر روانہ ہو گئے۔پیٹرولنگ حکمتِ عملی یہ تھی کہ کوئی بھی جہاز بغیر شناخت کراچی کی طرف نہ بڑھ سکے۔ جب ہمارے جہاز پیٹرولنگ کر رہے تھے تو 7ستمبر کو دوپہر کے وقت نیول ہیڈکوارٹر سے آرڈر آیا کہ بھارتی دوارکا کے ریڈار سسٹم سے ایک ریڈیو بیکن ہے، جو بھارتی ایئرفورس کے جہازوں کو جام نگر سے کراچی کی طرف ڈائریکشن دے رہا ہے۔ حکم یہ تھا کہ اسی رات بمباری کر کے اسے تباہ کردیں۔ اس کارروائی کا نام ’’ آپریشن دوارکا‘‘ تھا۔ چنانچہ اسی رات ہمارے ساتوں جہازوں نے ساڑھے چار منٹ مسلسل بمباری کر کے مطلوبہ ہدف تباہ کردیا۔ اس کا پہلا ہدف دوارکا تھا۔ سات ستمبر کی شام کو جب پاک بحریہ نے کراچی سے پونے دو سو میل دُور اپنی منزل کی طرف شروع کیا تو بپھرا ہوا بحیرہ عرب بھی اپنی پرشور موجیں سمیٹ کر ان کے راستے سے ہٹ گیا۔ غازیوں کا یہ قافلہ نصف شب کو اپنی منزل پر پہنچ گیا۔جوانوں کے ہاتھ توپوں تک پہنچے اور توپوں کے دھانوں نے دشمن پر گولے برسانا شروع کردیئے۔دشمن کے ساحلی توپ خانے نے جوابی کارروائی کی لیکن جلد ہی سرد پڑ گیا۔دوارکا کا طاقت ور بحری اڈا تباہ ہو گیا۔
سمندری جنگ میں بھی پاکستان کو برتری حاصل ہو گئی۔ بارہ گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ مشن مکمل کر کے پاکستانی بحری بیڑا واپس آ گیا۔ ممبئی بھارتی بحریہ کا ہیڈ کوارٹر تھا جسے پاکستان کی صرف ایک آب دوز، ’’غازی‘‘ نے پوری جنگ کے دوران محاصرے میں لئے رکھا اور بھارتی فریگیٹ کو کری کو ممبئی ہاربر پر پاکستانی آب دوز نے میزائل مار کر تباہ کردیا تھا۔17روزہ جنگ کے دوران پاکستان کے جرات مند ہوا بازوں نے 35طیاروں کو دو بدو مقابلے میں اور 43کو زمین پر ہی تباہ کردیا تھا۔32طیاروں کو طیارہ شکن توپوں نے مار گرایا۔ بھارت کے مجموعی طور پر 110طیارے تباہ کردیئے گئے۔ اس کے علاوہ ہماری فضائیہ نے دشمن کے 149ٹینک،200بڑی فوجی گاڑیاں،20بڑی توپیں تباہ کردی تھیں۔