پاکستان انڈونیشیا کو برآمدات بڑھا کر تجارتی توازن بہتر کر سکتا ہے: انڈونیشی سفیر
ملتان( سماجی رپورٹر)پاکستان میں تعینات انڈونیشیا کے سفیر آئیون سویودھائی امری(Iwan Suyudhie Amri)نے کہا ہے کہ پاکستان کی ضرورت کا 60فیصد پام آئل انڈونیشیا فراہم کرتاہے تاہم دنیا میں پاکستان کنو کے ہم دوسرے بڑے خریدار ہیں۔وہ گزشتہ روزایوان تجارت وصنعت ملتان میں ایک ظہرانہ کے دوران ممبران سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوںنے کہاکہ قیام پاکستان سے ہی پاکستان اورانڈونیشیا دونوں برادراسلامی ممالک کے درمیان بہترین تعلقات ہیں لیکن ابھی بھی بہت سے شعبوں میں بہت زیادہ تعلقات بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی بڑا مسئلہ ہے ہم سب کو امن اور اپنے عوام کی خوشحالی کے لیے اس کے خلاف اکٹھے ہو کر لڑنا ہے۔ تاہم پاکستانی آم، کنو ،ٹیکسٹائل مصنوعات اور دیگر مصتوعات انڈونیشیا کی منڈیوں میں بھیج کر اس توازن کو بہتر کرسکتا ہے۔پاکستانی تاجر جب اپنی مصنوعات ہماری منڈیوں میں لائیں گے تو ہمارے عوام ان سے مانوس ہونگے۔ وائس چانسلر نوازشریف زرعی یونیورسٹی ملتان ڈاکٹرآصف علی نے کہاکہ زراعت کے حوالے سے جنوبی پنجاب کاخطہ بہت اہمیت کاحامل ہے۔یہاں صرف ا?م ہی نہیں دیگر پھل ،سبزیاں اورہرطرح کی فصلیں کاشت ہوتی ہیں۔ہمیں ان کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں ڈھال کر دنیا بھر میں بھیجنے کے لیے پوائنٹ وینچرز پر کام کرنا ہوگا۔یہاں کے تعلیمی اورریسرچ کے اداروں کے ساتھ مل کر ایکس چینج پروگرامز کوفروغ دینا خصوصاً طلبائ اور فیکلٹی ایکس چینج پروگرامز شروع کرنھے چاہیں۔ ملتان کے بعد تاشقند میں مینگو فیسٹیول کامیابی سے کیا۔اگر ا نڈونیشیا تعاون کرے تووہاں بھی مینگو فیسٹیول منعقد کرنے کیلئے تیارہیںایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدر ملک اسرار احمد اعوان نے کہاکہ پاکستان اورانڈونیشیا کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی طرح انڈونیشیا میں کاروبار کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی کے لیے ملتان میں سیمینارز منعقد کیے جائیں۔جنوبی پنجاب کی مصنوعات کو انڈونیشیا میں ڈیوٹی فری رسائی دی جائے۔ ایوان تجارت و صنعت ملتان کی سینئر نائب صدر رومانہ تنویر شیخ اور نائب صدر خواجہ فاروق نے کہاکہ جنوبی پنجاب کی خواتین کاروبار میں نام پیدا کررہی ہیں ان کو انڈونیشین وومن انٹر پرینورز سے متعارف کرانے اوران کے تجربات سے استفادہ کرنے کے مواقع فرہم کرنے کے لیے انڈونیشین سفارت خانہ مدد فراہم کرے۔