قصور : سرکاری اراضی پر قبضہ کے انکشاف کے بعد رکنے والی رجسٹری دوبارہ کرنے کی کوشش
قصور(نمائندہ نوائے وقت)چند روز قبل للیانی اڈا میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کے خلاف ہونے والے انکشاف کی وجہ سے رکنے والی رجسٹریوں کو دوبارہ معاملہ ٹھنڈا ہونے پر پاس کرنے کی کوششیں تیز جبکہ ہائیکورٹ نے اس اراضی کا حکم امتناعی دیا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ روزنامہ نوائے وقت میں خبر شائع ہونے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو قصور نے شہر کے وسط میں اربوں ر وپے کی ما لیت کی سرکاری اراضی کے مبینہ ناجائز انتقال اور رجسٹری کی کوشش میں ملوث سرکاری افسروں اور قبضہ مافیا کے خلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے تہر چیز روک دی تھی جبکہ شہر میں سرکاری اراضی پر ہونے والے ناجائز قبضوں کے خلاف شہری تنظیموں کی گہری تشویش پائی جارہی ہے یہاں تک کہ اگر انکوائری میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو ضلعی انتظامیہ کی مبینہ کرپشن اور لینڈ مافیا کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ ایم اے جنا ح رو ڈ سے ملحقہ 18کنال کا کمر شل ر قبہ انتقال نمبری3892اور3535 جو سر کا ری ہے اور تقریباًنو سال قابل ڈی سی او قصور جہانزیب اعوان اور ڈی او سی شجاع قطب بھٹی کی ان تھک محنت اور شہریوں کے بھر پور تعاون سے یہ انتہائی قیمتی ارضی کو ناجائز قبضہ مافیا سے وزگزار کروا کر اسے سیل کر دیا اور بلدیہ قصور کے حوالے کر دیا تھا او ر اس ارضی کی واپسی کے لئے ناجائز قابضین نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے کئی وزراء کی سفارشیں بھی کروائی مگر اس وقت کے ڈی سی او جہا نز یب اعوان اور ایڈمنسٹر یٹر شجاع بھٹی نے اس سر کاری زمین کو سیل کر کے سر کار ی قبضہ میں لے لی او ر وہاں پر پارکنگ سٹینڈ بنا دیا جبکہ موجودہ ضلعی انتظامیہ کی بظاہر ملی بھگت سے اس سر کاری زمین کی خریدو فر و خت جاری ہو گئی ہے جبکہ سر کاری زمین کمر شل ہے اور اس کی مالیت اربوں روپے ہے جو میونسپل کمیٹی قصور کی ہے اور ریونیو ریکار ڈ میں اس کا با قا عدہ اند راج ہے جبکہ مبینہ طور پر ضلعی انتظامیہ نے لینڈ مافیا کو فائدہ دینے کے لئے جان بوجھ کر اس اراضی کے کیس کی پیروی نہیں کی جس کی وجہ سے ایک سینئر وکیل ملک شفیق احمد ایڈووکیٹ نے اراضی کو قبضہ مافیاں سے بچانے کے لئے سول عدالت سے جولائی 2018کو سٹے حاصل کر لیا مگر لینڈ مافیا بڑی تگڑی نکلی اس نے اپنی مرضی کا ایک پٹواری محمد طفیل کو شہر قصور کا پٹوارء تعینات کیا جس نے دو اراضی بیع کی فردیںجاری کر دیں جس پر مبینہ طور پر سول کورٹ کے سٹے کی پروا کئے بغیر انتقال ہو گیااور اب اسے لینڈ مافیا ریونیوافسرکے ساتھ ملکر کسی دوسرے خریدار کو فروخت کرنے کے لئے دو عدد رجسٹرریاں تیار تھی حالانکہ یہ اراضی بلدیہ قصور کے قبضہ اور ملکیت میں ہیں مگر اسکے باوجود بھی لینڈ مافیا پوری طرح سرگرم ہے اور چند سال قبل بلدیہ قصور نے اسی جگہ کی نیلامی کا اخبارات میں اشتہار بھی دیا تھا مگر اسکے باوجود لینڈ مافیا کروڑوں روپے کی کمرشل اراضی کوہتھیانے کے در پہ ہے اراضی کے انکشاف پر گزشتہ دنوں صحافیوں اور وکلاء کاوفد ڈپٹی کمشنر قصور کو ملا اور تمام حالات سے آگاہ کیا جس پر ڈپٹی کمشنر قصور نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو چوہدری محمد ارشد کو درخواست مارک کر دی ،وفد نے ایڈیشنل کمشنر ریونیو نے کالونی برانچ سے جب فائل منگوائی اور نائب تحصیلدارامجد اور متعلقہ پٹواری کو طلب کیا تو معاملہ مشکوک جان کر اس پر انکوائری ہولڈ کر دی تھی اور موقف اختیار کیا کہ قصور وار سرکاری افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی تاہم شہرمیں قیاس آرائیاں کی جارہی ہے کہ ان رجسٹریوں کے پیچھے ضلع کی بڑے افسراور قصور کی بعض سیاسی شخصیات کا ہاتھ ہیں اور کروڑوں روپے کی ڈیل ہوئی۔ اسی سلسلہ میں جب اے ڈی سی آر چوہدری محمد ارشد سے موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ لاہور میں حکم امتناعی ہے جب تک اس کا فیصلہ نہیں آئے گا کوئی بھی رجسٹری نہیں کی جائے گی جبکہ تحصیلدار قمر منج نے بھی اسی قسم کا موقف دیتے ہوئے اس معاملہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ قصور کی تاجر برادری اور سیا سی سماجی حلقوں سمیت شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری نو ٹس لے کر انکواری ٹیم بنا کر زمین کی خر یدو فر وخت روکنے کا مطالبہ کیا۔