18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں نے ریاست کے اند ر ریاست بنالی :وسیم اختر
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ18ویں ترمیم آنے کے بعد صوبوں نے ریاست کے اندر ریاست بنا لی ، ہمارے پاس اس شہر کا مینڈیٹ تھا مگر وہ سب نہ کرسکے جو کرنا چاہئے تھا ، غلطیوں سے سبق سیکھا جاتا ہے، کراچی میں ہر روز موٹر سائیکل حادثات میں 15 سے 18 سال تک کے لڑکے مستقل معذوری کا شکار ہو رہے ہیں ، شہر میں دو بارڈر کراس کرکے منشیات اور اسلحہ لایا جاتا ہے آخر ان لوگوں کو کیوں نہیں روکا جاتا، ڈیفنس کے علاقے میں منشیات اسکول کے بچوں تک سرائیت کرچکی ہیں ، نشہ آورسرنج کا استعمال بڑھ رہا ہے جس سے بڑی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں،یہ وفاقی سطح کا معاملہ ہے ڈرگ مافیا بے حد مضبوط ہے ، ان سے مقابلے کے لئے وسائل اور اختیارات ضروری ہیں، کراچی پیکیج کے کچھ پیسے آگئے ہیں بقیہ جلد آنا شروع ہوجائیں گے ، وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مسائل پر بلاتاخیر توجہ دی جائے، کراچی میں مختلف طاقتور مافیاز سے مقابلہ ہے ، فنڈز اور اختیارات مل جائیں تو سب کچھ ممکن ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی صبح اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آئے ہوئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کوئٹہ کے تحت 26 ویں کورس کے شرکاء پر مشتمل اسلام آباد، کوئٹہ، لاہور اور دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے ٹرینی افسران کے 46 رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی سربراہی NIM کوئٹہ کے چیف انسٹرکٹر خواجہ شوکت حسین کررہے تھے جبکہ اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن ، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ تقریباً تین کروڑ آبادی کا شہر کراچی ملک کا واحد پورٹ سٹی ہے جہاں بین الاقوامی ہوائی اڈا موجود ہے ، ملکی معیشت میں اس شہر کا بنیادی کردار ہے ، تاہم کراچی کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اور اس کے مسائل سے چشم پوشی کی پالیسی اپنائی جاتی رہی ، ماضی میں کراچی ایشیا کا صاف ترین شہر تھا جس کی سڑکیں روز دھلتی تھیںمگر مفاد پرست عناصر نے اس شہر کو تباہ کردیا ، امید ہے کہ موجودہ حکومت کے اعلان کردہ کراچی ڈویلپمنٹ پیکیج کے مثبت اثرات عام لوگوں تک پہنچیں گے اور شہر کی حالت بہتر ہوگی، انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو علاج معالجے کی سہولیات دستیاب نہیں، سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں روزانہ لوگ ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں ان کی اتنی استعداد نہیں کہ وہ مہنگے اسپتالوں میں علاج کراسکیں جبکہ پبلک سیکٹر میں قائم اسپتالوں میں علاج معالجے کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ، ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کے بارے میں سوچنا ہوگا، آج ہمارے نوجوان حادثات میں معذور ہور ہے ہیں، ہمیں اپنے مستقبل کو بچانا ہے، انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی بتائی جاتی ہے، ہم نے شہر کو صاف ستھرا کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ، گاربیج کلیکشن بیگ بنواکر دکانداروں کو دیئے تاکہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر کچرا نہ پھینکا جائے، ہم نے شہریوں میں بھی اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی مہم چلائی جب تک ہم اپنے شہر کو اون نہیں کریں گے بہتری نہیں آسکتی ۔