مسئلہ کشمیر نوازشریف ہی کے دور اقتدار میں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہو گا: رفیق تارڑ
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے بڑی جرأت اور بہادری کے ساتھ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ میاں نواز شریف کے دور اقتدارمیں ہی کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہو گا۔ ان خیالات کا اظہارتحریک پاکستان کے نامور کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظم لاہور میں منعقدہ فکری نشست بعنوان ’’سکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم۔کشمیر میں کیوں نہیں‘‘ سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ حافظ امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دئیے۔ چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا میں نے گوجرانوالہ بار ایسوسی ایشن میں کشمیری مسلمانوں کے غیر متنازعہ رہنما چودھری غلام عباس مرحوم کی زبان سے سنا کشمیریوں کیلئے صرف اور صرف ایک آپشن ہے اور وہ پاکستان سے الحاق ہے۔ 11 مئی1998ء کو بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان اور پاکستان کی قیادت و عوام کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور اس کے ساتھ ساتھ بھارتی رہنمائوں کی زبانیں پاکستان اور پاکستانیوں کو مطعون کرنے لگیں۔دو ہفتے بعد 28مئی 1998ء کو پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھما کے کردئیے تو ہندوستان پر لرزہ طاری ہو گیا۔ ہندو قیادت نے پہلی بار سنجیدگی کے ساتھ یہ سوچنا شروع کر دیا اب معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔ چنانچہ واجپائی بس پر بیٹھ کر لاہور آئے۔اُ س وقت مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف خاصی پیشرفت ہو رہی تھی اور یہ خیال کیا جا رہا تھا مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہو جائے گا لیکن 12اکتوبر 1999ء کو افتاد آن پڑی اور سارا سلسلہ ختم ہو گیا۔ میاں محمد نوازشریف نے بڑی جرأت اور بہادری کے ساتھ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا اوراس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اس موقع پر خواتین و حضرات نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر میاں نواز شریف کے جراتمندانہ موقف کو خراج تحسین پیش کیا۔محمد رفیق تارڑ نے کہا انشاء اللہ یہ مسئلہ نواز شریف کے دور اقتدارمیں ہی کشمیریوں کی اُمنگوں کے مطابق حل ہو گا۔آپ دیکھ رہے ہیں کہ انہیں کام کرنے نہیں دیا جا رہا اور ان کی ٹانگیں کھینچی جا رہی ہیں۔ایسے حالات بے وجہ نہیں۔ ہمیں حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں تاکہ وہ لوگ جن کی ڈوریاں باہر سے ہلائی جا رہی ہیں ‘وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہونے پائیں۔ انہوں نے کہا بھارت کسی صورت کشمیر میں ریفرنڈم کرانے پر آمادہ نہیں ہو گا۔وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہراہم قومی ایشو پر بر وقت مجالس کا انعقاد کرتا ہے۔سکاٹ لینڈ 1603ء میں انگلینڈ کا حصہ بنااور وقت گزرنے کے ساتھ وہاں یہ مطالبہ زور پکڑتا گیا اب وقت آگیا ہے ہم اپنے وسائل خود استعمال کریں اور انگلینڈ سے آزاد ہوں لہٰذا ریفرنڈم کرایا جائے۔کشمیری بھی عرصۂ دراز سے آزادی کی جنگ لڑر ہے ہیں۔تیمور اور جنوبی سوڈان میں ریفرنڈم کے ذریعے مسئلہ حل ہوگیا۔بھارت رائے شماری پر ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے لیکن مسئلہ کشمیر بھی کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہو گا۔ ہم قائداعظم، علامہ محمد اقبال اور ڈاکٹر مجید نظامی کے فلسفے پر چل رہے ہیں۔ سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہا وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے موقف واضح الفاظ میں پیش کیا، کمزور کی کوئی نہیں سنتا ۔سکاٹ لینڈ مضبوط ہو چکا تھا‘ اسلئے اس نے انگلینڈ کو ریفرنڈم کرانے پر مجبور کیا۔ کشمیری آزادی چاہتے ہیں اور مجھے یقین ہے انہیں آزادی مل کر رہے گی لیکن ایسا ریفرنڈم سے نہیں بلکہ طاقت کے ذریعے ہو گا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ پاکستان میں’’ک‘‘ سے مراد کشمیر ہے اور اس کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔اس مسئلہ کو حل کرنے کا ایک راستہ تو یہ ہے ریفرنڈم کرویا جائے جو بھارت کو قبول نہیں کیونکہ کشمیری یقیناً پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پیش کردہ موقف میں پوری قوم کی نمائندگی کی ہے۔ شہداء کا خون ضرور رنگ لائیگا اور کشمیر آزاد ہو گا۔جماعت اسلامی اس معاملے پر ہر طرح سے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے ساتھ ہے۔ چیف کو آرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کہا سکاٹ لینڈ نے اپنی طاقت کے ذریعے ہی انگلینڈ کو ریفرنڈم کرانے پر مجبور کیا۔وہ ریفرنڈم میں کامیاب تو نہیں ہو سکے لیکن مستقبل میں ایک اور ریفرنڈم ہو گا جس میں انہیں کامیابی ملے گی۔ آپ اپنے زور بازو پر یقین رکھیں،محنت کریں اور پاکستانی ہونے پر فخر کریںتو کشمیر کا الحاق ہمارے ساتھ ہو کررہے گا۔ جسٹس(ر) سید شریف حسین بخاری نے کہا اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جو آج تک پورا نہیں ہو سکا۔ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ ممتاز کشمیری رہنما مولانا محمد شفیع جوش نے کہا پاکستان کی شہ رگ کشمیر بھارت کے قبضے میں ہے۔ علامہ محمد اقبال کشمیریوں کے سرپرست اور ڈاکٹر مجید نظامی کشمیریوں کے غم خوار تھے۔ آثار بتا رہے ہیں کشمیر کی آزادی کے دن قریب ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم نے بڑے اچھے انداز میں مسئلہ کشمیر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ معروف دانشور میجر جنرل(ر) راحت لطیف نے کہا آج67سال گزرنے کے بعد امید پیدا ہوئی ہے ہم نے ہندو ذہنیت کو پہچاننا شروع کر دیا ہے، ہندو کبھی بھی ہمارا دوست نہیں ہو سکتا۔ کشمیری رہنما غلام عباس میر نے کہا بھارت جمہوریت کا چیمپئن بنتا ہے لیکن وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دے رہا۔ ہم پرامید ہیں مسئلہ کشمیر موجودہ حکومت کے دور میں ہی حل ہو گا۔کشمیری رہنما سید نصیب اللہ گردیزی نے کہا آج ہم ڈاکٹر مجید نظامی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن کی روشن کی ہوئی شمع پوری توانائی کے ساتھ جل رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔ کشمیری رہنما فاروق خان آزاد نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی نے کشمیر کے متعلق جو فلسفہ دیا تھا ہمیں اس پر ہی عمل کرنا چاہئے۔ ہمیں بزور طاقت مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا عالمی طاقتوں کو سکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم تو اصولی نظر آتا ہے لیکن وہ کشمیریوں کی جان و مال کی قربانیوں کو مکمل طور پر نظرانداز کررہے ہیں۔کشمیری بھارتی مظالم کا بڑی بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ ہمیں اپنی یہ شہ رگ ہر حال میں بھارت سے واپس لینی چاہئے۔اس نشست میں نظریۂ پاکستان فورم کراچی کے سرپرست میاں اے مجید، ریذیڈنٹ ایڈیٹر اوصاف ذوالفقار احمد راحت، اساتذۂ کرام، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا اختتام پاکستان، قائداعظم، علامہ محمد اقبال، مادرملت اور ڈاکٹر مجید نظامی زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے ہوا۔